اسلام آباد: (دنیا نیوز) 1971 کی جنگ میں پاک فوج نے بھارتی افواج اور مکتی باہنی کے شدید حملوں اور ظلم و بربریت کے مقابلے میں جس جرات اور بہادری کی تاریخ رقم کی اس کے درجنوں باب آج بھی قوم کے لیے فخر کا باعث ہیں، انہی لازوال داستانوں میں سے ایک میجر انیس احمد خان شہید کی شاندار قربانی بھی ہے۔
میجر انیس احمد خان کو اپنی سپاہ کے ہمراہ دریائے کوباڈک کے جزیرہ نما علاقے کو مکتی باہنی کے زیرِ قبضہ دہشتگردوں سے آزاد کرانے کا مشکل ترین مشن سونپا گیا تھا، یہ علاقہ تقریباً 6 مربع میل پر محیط، مضبوط مورچوں اور دفاعی حصاروں سے مزین ایک محفوظ ٹھکانا تھا جہاں دشمن پوری تیاری کے ساتھ موجود تھا۔
جذبۂ شہادت سے سرشار میجر انیس احمد خان نے اپنے جوانوں کے ساتھ بغیر آرٹلری سپورٹ کے دشمن کے سامنے پیش قدمی کی، پاک فوج کے بہادر جوانوں نے دشمن کی سخت مزاحمت کے باوجود 20 فٹ گہرے دریائے کوباڈک کو عبور کیا اور گھمسان کی لڑائی کے بعد فیصلہ کن کامیابی حاصل کی۔
اسی معرکے میں میجر انیس احمد خان دشمن کے مورچے سے چند قدم کے فاصلے پر جامِ شہادت نوش کر گئے، اس مشکل لڑائی میں 50 سے زائد پاکستانی جوانوں نے بھی وطن کی حرمت پر اپنی جان قربان کر دی۔
مکتی باہنی اور بھارتی افواج کی سفاک کارروائیوں کے مقابلے میں میجر انیس احمد خان اور ان کے ساتھیوں کی قربانی نے پاکستانی قوم کو ایک نئی ہمت، حوصلہ اور سربلندی عطا کی۔
قومی تاریخ میں درج یہ لازوال قربانیاں یاد دلاتی ہیں کہ 1971 کے شہداء نے وطنِ عزیز کی بقاء اور حرمت کے لیے اپنے لہو سے وہ تاریخ لکھی جو ہمیشہ سنہرے حروف سے یاد رکھی جائے گی۔



