لاہور ہائیکورٹ نے ناصر باغ میں درختوں کی کٹائی پر رپورٹ طلب کر لی

Published On 28 November,2025 10:26 am

لاہور: (دنیا نیوز) سموگ تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے ناصر باغ میں درختوں کی کٹائی پر رپورٹ طلب کر لی۔

دوران سماعت ممبر جوڈیشل کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ناصر باغ میں درخت کاٹے جارہے ہیں، اس پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ مجھے تو یہ سمجھ نہیں آرہی کہ بار بار کہنے کے باوجود درخت کیسے کٹ جاتے ہیں، حکومت بھی کہہ رہی ہے کہ درخت نہیں کاٹے جائیں گے، ناصر باغ کے قریب درخت کاٹے جارہے ہیں یہ کیا معاملہ ہے؟

وکیل ایل ڈی اے نے کہا کہ کوئی درخت نہیں کاٹے جا رہے، وکیل پی ایچ اے نے بتایا کہ ہمارا سختی سے حکم ہے کوئی درخت نہیں کاٹا جائے گا، وکیل ایل ڈی اے نے مزید کہا کہ ناصر باغ میں زیر زمین پارکنگ بنا رہے ہیں، وکلاء کے کےلیے پارکنگ ایریا بنا رہے ہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے ممبر جوڈیشل کمیشن کو ہدایت کی کہ ناصر باغ کا دورہِ کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کریں، مجھے جو تصاویر ملی ہیں اس میں تو درخت کاٹے ہوئے ہیں، ناصر باغ کی بڑی تاریخی حیثیت ہے۔

وکیل ایل ڈی اے نے کہا کہ ہم نے درخت نہیں کاٹے بلکہ درختوں کو ٹرانسپلانٹ کیا ہے، عدالت نے کہا کہ خوشی اس بات کی ہے اس عدالت سے گزشتہ سات سال میں جو حکم ہوئے اسے حکومت تسلیم کر رہی ہے،سکول بسز کے حوالے سے بھی ہمارا حکم تھا حکومت اس طرف نہیں آرہی۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ آج میں نے راستے میں دیکھا کہ پنجاب یونیورسٹی کی بسیں دھواں چھوڑ رہی تھیں، جامعہ پنجاب کی بسوں کی انسپکشن کریں اور دھواں چھوڑنے والی بسیں بند کریں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ پانی کے میٹرز کا کیا بنا ہے، وکیل واسا نے بتایا کہ واسا نے اب تک 1300 میٹر خریدے ہیں، جوہر ٹاؤن میں260 میٹرز لگائے جا چکے ہیں، عدالت نے پوچھا کہ یہ میٹرز کہاں سے خریدے گئے ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ یہ سب امپورٹڈ میٹرز ہیں، ہم نے اپنے سورسز سے پانچ سو ملین کا فنڈ واٹر میٹرز کے لیے مختص کر دیا ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ کمرشل جگہوں پر پہلے واٹر میٹرز لگائیں، واسا کے وکیل نے آگاہ کیا کہ ابھی پائلٹ پراجیکٹ چلا رہے ہیں تاکہ ڈیٹا کولیکشن کو ایک بار دیکھ لیں، عدالت نے کہا کہ ایک بڑے مقصد کے لیے ایک اچھا قدم ہے، جب سب جگہوں پر میٹرز لگ جائیں گے تو لوگ خود پانی بچائیں گے، ڈی ایچ اے نے اس معاملے میں اچھا کام کیا ہے، انہوں نے پہلے ہی یہ میٹرز لگا دیئے ہیں۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ واسا سے کہیں کہ لاہور میں پانی کی سطح کے حوالے سے رپورٹ جمع کروائیں، جاننا ضروری ہے کہ لاہور کا زیر زمین پانی کا لیول مزید نیچے تو نہیں جا رہا؟

لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ پارکس میں تعمیراتی کام نہیں ہونا چاہئے، تعمیراتی کام کبھی بھی ماحول دوست نہیں ہو سکتا، عدالت نے سماعت آئندہ ہفتہ تک ملتوی کر دی۔