فیصل آباد: (دنیا نیوز) فیصل آباد میں کھلاڑیوں کو سپورٹس کی معیاری اور جدید سہولیات فراہم کرنے کے ادھورے منصوبے سالہا سال کی طرح رواں برس بھی تکمیل کو نہ پہنچ سکے۔ فنڈز کی عدم دستیابی سے اسکیموں کی لاگت بھی کئی گنا بڑھ چکی ہے۔
کھلاڑیوں کو معیاری سہولتیں نہ مل سکیں، 2019 میں بھی الفتح سپورٹس کمپلیکس تکمیل کو نہ پہنچ سکا، فنڈز کی عدم دستیابی سے اسکیموں کی لاگت بھی کئی گنا بڑھ گئی۔ کھیلوں کی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر، کھلاڑی مستقبل سے مایوس ہونے لگے۔
کھلاڑیوں کو مقامی سطح پر بین الا قوامی طرز پر سہولتیں فراہم کرنے کے وعدے رواں برس بھی وفا نہ ہو سکے۔ دو کروڑ 72 لاکھ روپے کی لاگت سے الفتح سپورٹس کمپلیکس میں ٹیبل ٹینس کورٹ اور دو کروڑ 45 لاکھ روپے کی رقم سے اسکواش کورٹ 2016 میں فنکشنل کیا جانا تھا۔
سپورٹس اسٹیڈیم جھنگ روڈ پر ایک کروڑ پندرہ لاکھ روپے سے کھلاڑیوں کے لئے ہاسٹل اور 9 کروڑ 85 لاکھ روپے سے تعمیر ہونے والے سینتھیٹک اتھلیٹکس ٹریک کا کام 2017 تک مکمل کیا جانا تھا۔ یہی نہیں کمال پور میں 8 کروڑ روپے کی لاگت سے کبڈی اسٹیڈیم اورناولٹی پل کے قریب کروڑوں روپے کی لاگت سے فٹ بال اسٹیڈیم 2017 میں مکمل کیا جانا تھا۔
فنڈز کی کمی ایسی آڑے آئی کہ کھلیوں کے منصوبے رواں سال بھی کھٹائی میں پڑے رہے۔ تابناک مستقبل سے مایوس کھلاڑی حکومت سے فنڈز جاری کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔
سالہا سال سے فنڈز کی منتظر سپورٹس اسکیموں کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ معاملے پر ڈویژنل سپورٹس آفیسر طارق نذیر پر امید ہیں کہ نئے سال میں اسکیموں کے لیے فنڈز مل جائیں گے۔ ایک طرف مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے کھیلوں کے لیے تیار کی جانے والی زیر تعمیر عمارتیں ناکارہ ہونے لگی ہیں تو دوسری جانب کھلاڑیوں کی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔