قاہرہ: (ویب ڈیسک)مصر کی جونیئر فٹ بال ٹیم کے گول کیپر زیاد ایہاب کی موت کے بعد مصر میں عوامی حلقوں میں افسوس کی لہر دوڑ گئی ہے۔
دوسری طرف مصری پبلک پراسیکیوشن نے نئی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔ پراسیکیوشن کے مطابق الاہلی کے گول کیپر نے اپنے گھر کی بالکونی سے کود کر خودکشی کی۔ وہ نفسیاتی پریشانی سے گزر رہا تھا کیونکہ اس کے والد نے اس کی پسند کی لڑکی سے اس کی شادی کرانے سے انکار کر دیا تھا۔
پبلک پراسیکیوشن کی تحقیقات سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا گول کیپر حالیہ ایام میں افسردہ تھا۔ اس کے والد نےاس کی پسند کی لڑکی سے شادی سے انکار کر دیا تھا۔ اتوار کی صبح اس نے عمارت کے اوپر سے کود کر خود کشی کی۔ عین الشمس کے علاقے میں پیش آنے والے اس واقعے میں خود کشی کرنے والا نوجوان انتقال کر گیا۔
مصری تفتیشی حکام نے گول کیپر کے جسم کے بارے میں بات کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ جسم پر الگ الگ فریکچر اور کھوپڑی میں دراڑ ہے۔
الاھلی کلب میں جونییر سیکٹر کے ڈائریکٹر خالد بیبو نے اعلان کیا کہ نوجوان گول کیپر اپنی کارکردگی اور اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے جانا جاتا تھا اور وہ الاہلی میں جونیئر سیکٹر میں سب سے نمایاں صلاحیتوں کا حامل گول کیپر تھا۔
اپنی موت سے چند گھنٹے قبل اس نے اپنے فیس بک پیج پر ایک پراسرار پوسٹ لکھی تھی جس میں اس نے یہ بتائے بغیر کہا تھا کہ میرے اندر کیا ہے کوئی نہیں سمجھتا اور نہ ہی کوئی اسے سمجھ سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ زیاد ایہاب الاھلی ٹیم کے مرکزی گول کیپر تھے۔ وہ 2003 میں پیدا ہوئےاور انہوں نے شاندار میچز کھیلے اور یوتھ لیگ میں ٹیم کے آخری دو میچوں میں بھی وہ مرکزی گول کیپر تھے۔