لاہور: (روز نامہ دنیا) فالسہ موسم گرما کا مشہور عام پھل ہے۔ مئی کے آتے ہیں جب پسینہ بہنے لگتا ہے تو یہ بازاروں میں آ جاتا ہے۔ ریڑھی والے اسے لیے پھرتے ہیں اور گلی گلی آواز سنائی دیتی ہے۔
’’فالسے، ٹھنڈے میٹھے فالسے۔‘‘ فالسے کا شربت نہ صرف مزیدار ہوتا ہے بلکہ اسے پینے کے بعد ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔ اس قدرتی شربت کو بچے بھی شوق سے پی جاتے ہیں۔ گرمیاں آتے ہی فالسے کا شربت بازاروں اور سڑکوں پر بکنے لگتا ہے۔ فالسے کا پودا ایشیا کے جنوبی حصے میں پاکستان سے لے کر کمبوڈیا تک پایا جاتا ہے۔ یہ جنوبی ایشیا کا مقامی پودا ہے۔ اس کے پودے کی شاخیں پھیلی ہوئی ہوتی ہیں۔ فالسے کا ’’درخت‘‘ 4 سے 8 میٹر تک اونچا ہوتا ہے۔ اس کے پتے دیکھنے میں دل کی شکل کے ہوتے ہیں جن کی تقریباً لمبائی 20 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔
پودوں پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے پیلے رنگ کے پھول نکلتے ہیں۔ پھل گول ہوتا ہے جس میں ایک بڑا بیج پایا جاتا ہے۔ فالسے کا پھل بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اس میں پانی کی خاصی مقدار کے علاوہ مفید غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔ ایک جدید تحقیق کے مطابق عمر رسیدہ افراد میں بھولنے کی بیماری سے بچاؤ کے لیے فالسے کا استعمال بہت مفید ہے۔ فالسہ ابتدا میں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ شیریں و ترش ہوتا ہے۔ کھٹا اور نیم پختہ فالسہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
فالسے کے بہت سے فوائد ہیں جن میں چند اہم مندرجہ ذیل ہیں: یہ پیاس بجھاتا ہے۔ پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے۔ گرمی کے بخار کو فائدہ دیتا ہے۔ فالسہ کا پانی نکال کر اس سے شربت بنایا جاتا ہے۔ معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے۔ دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے۔ فالسہ خشکی اور قبض پیدا کر سکتا ہے۔ اگر گل قند یا معجون فلا سفہ کا ایک چمچہ چائے والا فالسے کے بعد لے لیا جائے تو پھر اس کے یہ اثرات زائل ہوجاتے ہیں۔ فالسے کا اعتدال کے ساتھ استعمال فائدہ مند رہتا ہے۔
تحریر: محمد رشید