فلوریڈا: (ویب ڈیسک) امریکہ میں کئے گئے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ تنہائی کے عادی افراد کا بھول پن کی بیماری ڈیمنشیا میں مبتلا ہونے کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جس سے ان کو روزمرہ زندگی کے معمولات تک نمٹانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فلوریڈا سٹیٹ یونیورسٹی (ایف ایس یو) کے ماہرین نے 12030 افراد کا جائزہ لیا جن کی اوسط عمر 50 برس یا اس سے زیادہ تھی۔ اس طویل مطالعے کے تفصیل’ دی جرنلز آف گیرنٹولوجی‘ میں شائع ہوئی ہیں۔ سروے میں شامل ڈاکٹر اینجلینا سیوٹن نے کہا ہے کہ اگرچہ یہ تنہائی اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کی پہلی کوشش نہیں لیکن اس میں ایک طویل فالواپ ہوگا اور اس میں مختلف آبادیوں اور گروہوں کو شامل کیا گیا ہے۔
سروے کے دوران وقفے وقفے سے شرکا سے سوالات کئے گئے جن میں تنہائی اور ذہنی کیفیت کے متعلق پوچھا گیا۔ مسلسل دس برس تک ہر دو سال بعد لوگوں سے سوالات کئے گئے اور اختتام تک 1104 افراد کو ڈینمشیا لاحق ہوگیا تھا۔ اس کے بعد جمع شدہ ڈیٹا کا بھی بغور جائزہ لیا گیا۔ دس سالہ طویل سروے اور ڈیٹا سے ظاہر ہوا ہے کہ تنہائی کے شکار افراد میں ڈینمشیا کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ ایک اور بات یہ سامنے آئی کہ اگر بزرگ افراد کی قلبی صحت درست ہو تو ان میں ڈیمنشیا کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
اس سے قبل طبی ماہرین کہہ چکے ہیں کہ تنہائی سے ڈپریشن، ذہنی تناؤ، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی کیفیات لاحق ہوجاتی ہیں۔ پھر ورزش نہ کرنے اور تمباکو نوشی سے مزید خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اسی بنا پر تنہائی کو ڈیمنشیا کی اہم وجہ قرار دیا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ڈیمنشیا کی تعریف کرتے ہوئے اسے وہ مرض قرار دیا جس میں حافظہ شدید متاثر ہوتا ہے، سوچنے ، سمجھنے اور برتاؤ میں تبدیلی ہوتی ہے اور انسان روزمرہ کام بھی نہیں کر پاتا۔ اس وقت دنیا بھر میں 5 کروڑ افراد اس تکلیف دہ کیفیت کے شکار ہیں اور دوسروں کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں۔