واشنگٹن: (ویب ڈیسک) سائنس دان ایسے اسمارٹ بستر تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو نہ صرف کروٹ بدلنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں بلکہ بستر سے گرنے اور ایک ساتھ سوتے ہوئے دو افراد کو مخصوص جگہ تک محدود رکھ سکتے ہیں۔
انسان نیند کے معاملے میں نہایت عجیب ہے، خراٹوں بھری نیند ہو یا پورے بستر پر لوٹ پوٹ کر سونے کی عادت، حضرت انسان دیگر مخلوقات سے بالکل منفرد نظر آتے ہیں اور کہیں تو ایک بستر پر سونے والے دو افراد پوری رات ایک دوسرے کی لاتیں کھاتے گزارتے ہیں۔
دوسری جانب ایسے مریض جو فالج یا کسی اعصابی مرض میں مبتلا ہونے کے باعث کروٹ لینے سے قاصر ہوتے ہیں انہیں ’بیڈ سول‘ سے بچانے کے لیے بار بار پوزیشن تبدیل کرنی ہوتی ہے جس کے لیے ایک مددگار شخص کی ہر وقت ضرورت رہتی ہے۔
امریکی سائنس دانوں نے انسانی ’عادات‘ اور بیماری کی صورت میں ’ضرورت‘ کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک ایسا ’اسمارٹ بیڈ‘ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جسے حسب ضرورت پروگرامنگ سیٹ کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس بیڈ میں موجود پروگرام کے تحت بیڈ پر بارڈر لائن بھی بنائی جا سکتی ہے جس سے ایک حصے میں لیٹا شخص دوسرے شخص پر گر نہیں سکتا۔
جیسے ہی ایک شخص بیڈ کی بارڈر کراس کرنے لگتا ہے بستر پہلے شخص کو اس کے حصے کی جانب دھکیل دیتا ہے اور اس عمل کے دوران دوسرے شخص کو بیڈ میں ہونے والی تبدیلیوں کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ بیڈ کے چاروں طرف بارڈر بھی بنایا جا سکتا ہے جس سے بچوں کو بستر سے گرنے سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔
علاوہ ازیں اس اسمارٹ بستر میں ایسی پروگرامنگ بھی سیٹ کی جاسکتی ہے جس کی مدد سے کسی مریض کو وقفے وقفے سے کروٹ بھی دلائی جا سکتی ہے اس طرح مریض کو بیڈ سول نہیں ہوتا۔ جدید ٹیکنالوجی سے لیس یہ بیڈ ضرورت کے وقت اپنی شکل اس طرح تبدیل کرتا ہے کہ سوئے ہوئے شخص کی نیند میں خلل تک نہیں آتا۔