لاہور: (روزنامہ دنیا) خواتین کی لمبی اور گھنی پلکوں کو پُرکشش اور خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا ہے، اسی وجہ سے خواتین میں مصنوعی پلکوں کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے، دوسری جانب یہی پُرکشش اور لمبی پلکیں انتہائی نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کاسمیٹکس کی صنعت میں مصنوعی پلکوں کے استعمال میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن یہ تیاری کے ایک طویل مرحلے سے گزر کر انسانی آنکھ کی زینت بنتی ہیں۔ مصنوعی پلکیں دو طریقوں سے لگائی جاتی ہیں، پہلا اور آسان طریقہ یہ ہے کہ بازار سے ملنے والی نقلی پلکوں کو آنکھوں پر چپکا لیا جاتا ہے لیکن دوسرے طریقے میں ایک ایک بال کو ایک مخصوص گوند کے ذریعے قدرتی پلکوں کے درمیان چپکایا جاتا ہے۔
اس طریقے میں صرف ایک بالائی پلک کی تیاری میں ہی ایک سو پچاس سے دو سو پچاس کے درمیان بال استعمال کئے جاتے ہیں اور صرف بالائی پلک کی تیاری میں ہی تین گھنٹے صرف ہو سکتے ہیں، اس کے بعد کم از کم چوبیس گھنٹوں تک نہ ہی نہانے اور نہ ہی منہ دھونے کی اجازت ہوتی ہے۔ لازمی نہیں کہ مصنوعی پلکیں لگانے کا نتیجہ خوبصورت ہی ہو، اس سے آنکھوں میں سوزش بھی پیدا ہو سکتی ہے جو آنکھوں کیلئے نقصان دہ ہے۔