سنگا پور سٹی: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں چائے پینے کے شوقین افراد کی تعداد کروڑوں میں ہیں، اس کے نقصانات اور فائدوں کے بارے میں اکثر ہمیں سائنسدانوں کی طرف سے بتایا جاتا ہے، لیکن اب ایک خبر سنگا پور سے آئی ہے، نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپورکے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جو لوگ باقاعدگی سے چائے پیتے ہیں دیگر کے مقابلے میں ان کے دماغی حصے بہتر طور پر مربوط ہوتے ہیں اور ان کے درمیان روابط بہت دیرپا اور مؤثر بنتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سنگا پور کی جامعہ نے اس تحقیق کے لیے انگلینڈ کی ایکسیٹر یونیورسٹی کے ساتھ بھی اشتراک کیا۔ اس کے ساتھ ان کو کیمبرج یونیورسٹی کا تعاون بھی حاصل ہے جہاں 60 سال سے زائد عمر کے 36 افراد کے دماغ کا جائزہ نیورو امیجنگ کے ذریعے کیا گیا ہے اور اس ان کا بغور مطالعہ کیا گیا ہے۔
اس دوران شرکا سے صحت، نفسیاتی کیفیت اور طرزِ زندگی کے بارے میں بھی سوالات پوچھے گئے، دماغی عکس نگاری سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے مسلسل 25 برس تک ہفتے میں سبز، سیاہ، یا عام چائے کے چار کپ پینے کا معمول بنایا تھا ان کے دماغ کے کئی گوشے بہت اچھی طرح سے ایک دوسرے مربوط اور جڑے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق چائے نوشی اور دماغی ساخت کی بہتری کے اولین ثبوت ہیں، اس دوران یہ بھی پتہ چلا جائے چائے پینے سے عمر کے ساتھ ساتھ دماغی انحطاط کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے اور دماغی خلیات کی ٹوٹ پھوٹ سست ہوجاتی ہے۔
سائنس دانوں نے دماغ کی افادیت عین سڑک کے ٹریفک کی طرح بیان کی ہے جس طرح منظم ٹریفک میں مسافر اپنے مقام تک جلدی پہنچتے ہیں عین اسی طرح دماغ کی ساخت منظم ہو تو یادداشت اچھی ہوتی ہے اور دماغ فوری طور پر سوچنے اور ردِ عمل کرنے کے قابل ہوتا ہے۔
سنگاپور یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہے کہ سبز چائے کا استعمال زیادہ مفید رہتا ہے کیونکہ اس سے نہ صرف دماغ بہتر رہتا ہے بلکہ دل، بلڈ پریشر اور دیگر بیماریوں کی روک تھام بھی ممکن ہوتی ہے۔