نیو یارک: (ویب ڈیسک) ایکواڈور سے حیران کن خبر آئی ہے، وکی لیکس کے بانی جولین آسانج سمیت پوری آبادی کا آن لائن ذاتی ڈیٹا لیک ہو گیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ ڈیٹا امریکی سرور کے ذریعے چرایا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق ایکواڈور کے حکام اور سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ پوری آبادی کا آن لائن ذاتی ڈیٹا لیک ہو گیا ہے۔ 2 کروڑ آبادی ہے جن میں 70 لاکھ بچے شامل ہیں کا ذاتی ڈیٹا لیک ہوا ہے۔
ملک کے اٹارنی جنرل کے دفتر کا کہنا ہے کہ شہریوں کا ڈیٹا ایک مارکیٹنگ اینڈ انالیٹکس کمپنی کی جانب سے چلائے جانے والے غیر محفوظ سرور پر پڑا تھا۔ ناقص انتظامات کی وجہ سے بآسانی ڈیٹا چوری کر لیا گیا۔
وزیر داخلہ ماریا پولا رومو کا کہنا ہے کہ اس وقت میں آپ کیساتھ جو معلومات شیئر کر سکتی ہوں وہ یہ ہیں کہ یہ نازک مسئلہ ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حکومت اور ریاست کیلئے بہت تشویش ناک مسئلہ ہے۔
اُدھر حکام کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا مبینہ طور پر ایک امریکی سرور کے ذریعے لیک کیا گیا ہے۔ اس ڈیٹے میں شہریوں کے نام، پیدائش کی تاریخ، جگہ، تعلیمی قابلیت، فون نمبر اور قومی شناختی کارڈ نمبر شامل ہیں۔
خبر کی سب سے پہلے اطلاع دینے والی سائبر سکیورٹی ویب سائٹ کے مطابق سرور پر عام شہریوں سمیت ملک کے صدر اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کا بھی ڈیٹا تھا۔
ایکواڈور کی شہریت کیلئے درخواست دینے والے جولین اسانج کو چند ماہ قبل ملکی شناختی کارڈ جاری کیا گیا تھا۔
سائبر سکیورٹی کی ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے ایکواڈور کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیم سے لیک ہونے والے ڈیٹے کو محفوظ بنانے کے لیے رابطہ کیا ہے۔ حکومت تحقیق کر رہی ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکے گا کہ ڈیٹا لیک ہونے کا اصل ذمہ دار کون ہے اور آخر اسا کیوں ہوا۔
حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملک کا ڈیٹا سرور چلانے والی کمپنی نوواسٹریٹ کے دفتر پر چھاپہ مار کر ثبوت اکھٹے کرنے کے لیے کمپیوٹر اور بجلی سے چلنے والی دیگر چیزیں اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔
دوسری طرف ایکواڈور کی ٹیلی مواصلات کی وزارت نے کہا ہے کہ اس واقعے کے بعد شہریوں کے ذاتی ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے اسمبلی میں ایک بل پیش کیا جائے گا۔