خلیجی ممالک میں 75 فیصد ملازمین روبوٹ ٹیکنالوجی سے خوفزدہ

Last Updated On 06 February,2020 06:45 pm

دبئی: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کا استعمال روز بروز تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے، اسی ٹیکنالوجی کی وجہ سے دنیا ترقی کے راستے کی جانب گامزن ہے، تاہم جہاں پر لوگ ٹیکنالوجی کی وجہ سے خوش ہیں وہی پر کچھ لوگ اس سے بھی نالاں ہیں، ایک سروے کے مطابق روبوٹس اور ڈیجیٹل تبدیلی نے بہت سے لوگوں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے کہ شاید اس کے باعث اپنی ملازمتوں سے ہاتھ نہ دھونا پڑ جائے۔ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے 75 فیصد افراد کے نزدیک روبوٹ انکی ملازمتوں پر قبضہ جمالیں گے۔

بین الاقوامی فرموں کے نیٹ ورک پی ڈبلیو سی نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور روزگار کے مواقع پر اس کے اثرات کے حوالے سے ایک سروے کرایا ہے۔

اس میں ڈیجیٹل انقلاب اور مطلوبہ مہارتوں کےحوالے سے ملازمین کی آراء کے بارے میں معلوم کیا گیا ہے۔ اس سروے میں دنیا بھر سے 22 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ ان میں 2000 افراد کا تعلق مشرق اوسط کے ممالک سے ہے۔

رپورٹ کے مطابق روبوٹس اور ڈیجیٹل تبدیلی نے بہت سے لوگوں کو اس خوف میں مبتلا کر دیا ہے کہ وہ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گےجبکہ ایسے افراد کی تعداد بہت تھوڑی ہے جو یہ جانتے ہیں کہ روزگار کی منڈی میں جدید ترقی اور نت نئی ایجادات کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے انھیں کیا کرنا چاہیے۔

سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے 75فی صد افراد کے نزدیک روبوٹ ان کی ملازمتوں پر قبضہ جمالیں گے۔ خلیج میں صرف دو فی صدشرکاء اپنے روزانہ کے کام میں جدید ٹیکنالوجی کے اثرات کے حوالے سے مثبت رجحان کے حامل ہیں۔

خلیجی ممالک سے تعلق رکھنے والے سروے کے 86فی صد شرکاء کے خیال میں ٹیکنالوجی مستقبل میں ملازمتوں کے مواقع بہتر بنانے میں کردار ادا کرے گی۔

اسی طرح 96فی صد ملازمین مستقبل میں اپنی ملازمتوں کے مواقع بہتر بنانے کے لیے نئی مہارتیں سیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ سروے نتائج کے مطابق اپنے اداروں کی معاونت سے نئی مہارتیں سیکھنے والے ملازمین کا تناسب صرف 23فی صد ہے۔

سروے میں یہ بات نمایاں رہی کہ نئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے خواتین میں مردوں سے زیادہ تشویش پائی گئی ہے۔ خلیجی ممالک میں 63فی صد خواتین جدید ٹیکنالوجی سے خوف محسوس کرتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں مردوں میں یہ تناسب 35فی صد ہے۔
 

Advertisement