نیو یارک: (ویب ڈیسک) سورج کے بارے میں راز جاننے کے لیے سولر آربٹر کا مشن روانہ ہو گیا، یورپی اور امریکی ماہرین کی ٹیم نے کامیابی کے ساتھ کینیڈی سپیس سینٹر سے سولر آربٹر نامی خلائی مشن روانہ کر دیا ہے۔ اس کا سفر نو برس تک طویل ہو سکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی اور امریکی ماہرین کی ٹیم نے کامیابی کے ساتھ کینیڈی اسپیس سینٹر سے سولر آربٹر نامی ایک خلائی مشن روانہ کر دیا ہے۔ اس کا سفر نو برس تک طویل ہو سکتا ہے، مگر ماہرین کو امید ہے کہ اس کے ذریعے وہ سورج کے ایسے راز جان سکیں گے جن سے ہم اب تک لاعلم ہیں۔
Main engine cutoff and spacecraft separation is confirmed! #SolarOrbiter is flying on its own as it heads to space to give us a new perspective on the Sun. Watch our live coverage: https://t.co/W3wMEfPxvB pic.twitter.com/rXFlq9jgKc
— NASA (@NASA) February 10, 2020
یورپی خلائی تحقیقی ادارے ای ایس اے (یورپین اسپیس ایجنسی) اور امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کیپ کنیورل میں واقع مرکز سے سولر آربٹر نامی یہ خلائی مشن روانہ کیا ہے۔ اس مشن کا مقصد نظام شمسی کے بارے میں بڑے سوالات کا جواب تلاش کرنا ہے جس میں سورج کے قطبین کی اولین تصاویر اتارنا بھی شامل ہے۔
Separation! #SolarOrbiter has been deployed by the #AtlasV for the European Space Agency and NASA. The spacecraft will spend the next decade make looping orbits around the sun and using 10 instruments to observe solar physics in unprecedented detail. https://t.co/M26PyQCxKf pic.twitter.com/JhPd9Nc1iE
— ULA (@ulalaunch) February 10, 2020
سولر آربٹر اتوار کی شب کیپ کنیورل میں واقع کینیڈی اسپیس سنٹر سے مقامی وقت کے مطابق 11:03 بجے روانہ ہوا۔ عالمی وقت کے مطابق یہ پیر کی صبح کے 04:03 تھے۔اس خلائی مشن کو اٹلس وی 411 راکٹ کے ذریعے روانہ کیا گیا۔
ای ایس اے اور ناسا کے اس مشترکہ خلائی مشن کو جرمن شہر دارم اشٹٹ میں واقع یورپییئن آپریشنز سنٹر سے کنٹرول کیا جائے گا۔
How will #SolarOrbiter work in sync with @NASA s #ParkerSolarProbe to maximise the scientific insights: pic.twitter.com/qVW87ttosB
— ESA Science (@esascience) February 10, 2020
ناسا کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سولر آربٹر کی روانگی کے بعد ڈارم اشٹٹ کے کنٹرول سینٹر میں سگنل موصول ہوا کہ اس خلائی جہاز کے سولر پینل کامیابی کے ساتھ کھُل گئے ہیں اور انہوں نے کام شروع کر دیا ہے۔
Following #SolarOrbiter s 11:03pm ET launch, mission controllers received a signal from the spacecraft indicating its solar panels deployed successfully! Here s what s coming up next for the mission as it takes solar science to new heights: https://t.co/D9UJ4Ftbxh pic.twitter.com/zuUcjnWP4u
— NASA Sun & Space (@NASASun) February 10, 2020
سولر آربٹر میں 10 مختلف سائنسی آلات نصب ہیں اور ان کا مجموعی طور پر وزن 1800 کلوگرام ہے۔ اس مشترکہ مشن پر 1.5 بلین یورو کی لاگت آئی ہے جو 1.66 ارب ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ اس خلائی جہاز کا سفر نو برس تک جاری رہے گا جبکہ یہ دو برس میں سورج کے ابتدائی مدار میں پہنچ جائے گا جسے پرائمری سائنٹیفیک آربٹ کہا جاتا ہے۔
We have a healthy spacecraft! Congratulations to the @NASA, @esa and @ulalaunch teams on a successful launch of #SolarOrbiter! I’m excited about this incredible mission that will conduct trailblazing science in heliophysics and give us our first images of the Sun’s poles. pic.twitter.com/hTT0r28ZWF
— Jim Bridenstine (@JimBridenstine) February 10, 2020
محققین کو امید ہے کہ سولر آربٹر سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی سے سورج کے فضائی کرے، اس پر چلنے والی تیز ہواؤں، اس کے مقناطیسی میدان کے بارے میں تفصیلات حاصل ہوں گی اور ساتھ ہی سورج کی سطح سے اٹھنے والے شمسی طوفانوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل ہوں گی جو ہماری زمین اور اس پر موجود نظاموں کو متاثر کرتے ہیں۔
It’s official - we’re headed to the Sun!
— NASA (@NASA) February 10, 2020
At 11:03pm ET on Sunday, Feb. 9, #SolarOrbiter, an international collaboration between @ESA and NASA, launched on its journey to study our closest star: https://t.co/5R6yR18x2S
Photo Credit: @ulalaunch pic.twitter.com/zSjBkzocJP
یورپی اسپیس ایجنسی کے ڈائریکٹر آف سائنس گوئنتھر ہاسنگر کا کہنا ہے کہ سولر آربٹر مشن کے اختتام تک ہم سورج کے تبدیل ہوتے ہوئے رویے کے پیچھے کارفرما خفیہ طاقت اور اس کے ہمارے سیارہ زمین پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں بہت زیادہ آگاہ ہوں گے۔
ہاسنگر کے بقول اس کے ذریعے سولر آربٹر سے حاصل ہونے والی معلومات کے ذریعے ہمیں یہ پتہ چلے گا کہ طاقتور شمسی طوفان کس طرح ہماری روز مرہ زندگی کو متاثر کر سکتے ہیں۔