سورج کے راز جاننے کا مشن، سولر آربٹر نامی خلائی مشن روانہ

Last Updated On 10 February,2020 06:14 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) سورج کے بارے میں راز جاننے کے لیے سولر آربٹر کا مشن روانہ ہو گیا، یورپی اور امریکی ماہرین کی ٹیم نے کامیابی کے ساتھ کینیڈی سپیس سینٹر سے سولر آربٹر نامی خلائی مشن روانہ کر دیا ہے۔ اس کا سفر نو برس تک طویل ہو سکتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی اور امریکی ماہرین کی ٹیم نے کامیابی کے ساتھ کینیڈی اسپیس سینٹر سے سولر آربٹر نامی ایک خلائی مشن روانہ کر دیا ہے۔ اس کا سفر نو برس تک طویل ہو سکتا ہے، مگر ماہرین کو امید ہے کہ اس کے ذریعے وہ سورج کے ایسے راز جان سکیں گے جن سے ہم اب تک لاعلم ہیں۔

یورپی خلائی تحقیقی ادارے ای ایس اے (یورپین اسپیس ایجنسی) اور امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کیپ کنیورل میں واقع مرکز سے سولر آربٹر نامی یہ خلائی مشن روانہ کیا ہے۔ اس مشن کا مقصد نظام شمسی کے بارے میں بڑے سوالات کا جواب تلاش کرنا ہے جس میں سورج کے قطبین کی اولین تصاویر اتارنا بھی شامل ہے۔

سولر آربٹر اتوار کی شب کیپ کنیورل میں واقع کینیڈی اسپیس سنٹر سے مقامی وقت کے مطابق 11:03 بجے روانہ ہوا۔ عالمی وقت کے مطابق یہ پیر کی صبح کے 04:03 تھے۔اس خلائی مشن کو اٹلس وی 411 راکٹ کے ذریعے روانہ کیا گیا۔

ای ایس اے اور ناسا کے اس مشترکہ خلائی مشن کو جرمن شہر دارم اشٹٹ میں واقع یورپییئن آپریشنز سنٹر سے کنٹرول کیا جائے گا۔

ناسا کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سولر آربٹر کی روانگی کے بعد ڈارم اشٹٹ کے کنٹرول سینٹر میں سگنل موصول ہوا کہ اس خلائی جہاز کے سولر پینل کامیابی کے ساتھ کھُل گئے ہیں اور انہوں نے کام شروع کر دیا ہے۔

سولر آربٹر میں 10 مختلف سائنسی آلات نصب ہیں اور ان کا مجموعی طور پر وزن 1800 کلوگرام ہے۔ اس مشترکہ مشن پر 1.5 بلین یورو کی لاگت آئی ہے جو 1.66 ارب ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ اس خلائی جہاز کا سفر نو برس تک جاری رہے گا جبکہ یہ دو برس میں سورج کے ابتدائی مدار میں پہنچ جائے گا جسے پرائمری سائنٹیفیک آربٹ کہا جاتا ہے۔

محققین کو امید ہے کہ سولر آربٹر سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی سے سورج کے فضائی کرے، اس پر چلنے والی تیز ہواؤں، اس کے مقناطیسی میدان کے بارے میں تفصیلات حاصل ہوں گی اور ساتھ ہی سورج کی سطح سے اٹھنے والے شمسی طوفانوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل ہوں گی جو ہماری زمین اور اس پر موجود نظاموں کو متاثر کرتے ہیں۔

یورپی اسپیس ایجنسی کے ڈائریکٹر آف سائنس گوئنتھر ہاسنگر کا کہنا ہے کہ سولر آربٹر مشن کے اختتام تک ہم سورج کے تبدیل ہوتے ہوئے رویے کے پیچھے کارفرما خفیہ طاقت اور اس کے ہمارے سیارہ زمین پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں بہت زیادہ آگاہ ہوں گے۔

ہاسنگر کے بقول اس کے ذریعے سولر آربٹر سے حاصل ہونے والی معلومات کے ذریعے ہمیں یہ پتہ چلے گا کہ طاقتور شمسی طوفان کس طرح ہماری روز مرہ زندگی کو متاثر کر سکتے ہیں۔
 

Advertisement