بلیک باکس کیا ہے؟ مختصر تعارف اور بنیادی معلومات

Last Updated On 07 June,2020 05:27 pm

لاہور: (دنیا نیوز) جب بھی کِسی طیارے کا حادثہ ہوتا ہے تو ہم اکثر سنتے ہیں ‘’بلیک باکس مِل گیا ہے، بلیک باکس ڈھونڈا جا رہا ہے یا بلیک باکس مِلے گا تو ہی کچھ معلوم ہوسکے گا’’۔

سب سے پہلے تو بلیک باکس دراصل بلیک یعنی سیاہ یا کالے رنگ کا نہیں ہوتا بلکہ یہ تیز مالٹا رنگ یعنی اورنج کلر کا ہوتا ہے۔ اِس کو بلیک باکس غالباً اِسی لیے کہا جاتا ہے کہ جب کِسی حادثے کی صورت میں یہ مِلتا ہے تو آگ اور ملبے کی صورت میں یہ سیاہ رنگ کا ہوا ہوتا ہے جبکہ کچھ آرا کے مطابق اِبتدائی ڈیزائنز میں اِس کو مکمل سیاہ پینٹ کِیا جاتا تھا تو اِسی وجہ سے اِس کا نام بلیک باکس مشہور ہو گیا ہے۔

یہ ٹرم میڈیا سمیت عوام میں کافی مشہور ہے جبکہ ماہرین اِس کو الیکٹرونک فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر بھی کہتے ہیں۔ بلیک باکس دو حِصوں پر مشتمل ہوتا ہے ایک حِصے کو فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر FDR اور دوسرے حِصے کو کاک پِٹ وائس ریکارڈر یا CVR کہا جاتا ہے۔

بلیک باکس کِسی بھی کمرشل ، نجی یا فائٹر طیارے میں لازماً نصب ہوتا ہے اور عموماً جہاز کی ٹیل میں یا ٹیل کے قریب نصب کِیا جاتا ہے۔ ایف ڈی آر حِصہ ہوا میں یعنی دورانِ پرواز طیارے کی آگے بڑھنے کی رفتار، اس کی بلندی، ہوا کی رفتار، درجہ حرارت، فیول لیول ، آٹو پائلٹ سٹیٹس سمیت دیگر بہت سارے پہلوؤں اور عوامل کو نوٹ کرتا ہے۔

ماڈرن ایف ڈی آر سیکڑوں پیرامیٹرز کو اپنے پاس ریکارڈ کرتے ہیں اور یہ ریکارڈنگ کم از کم 25 گھنٹوں کا بیک اَپ رکھتی ہے۔

بلیک باکس بنانے کا خیال سب سے پہلے ایک آسٹریلین ڈیوڈ وارن کے ذہن میں آیا تھا جِن کے اپنے والد کا انتقال ایک طیارہ حادثہ میں ہوا تھا۔ جب ان کے والد کی موت ہوئی تو وہ 9 برس کا ایک چھوٹا سا بچہ تھا۔

یہ حادثہ 1934ء میں ہوا تھا جبکہ پہلی بار 1950ء میں ڈیوڈ وارن نے اِس آئیڈیا پر کام کرنا شروع کِیا تھا اور 1953ء میں پہلی بار ایروناٹیکل ریسرچ لیبارٹری ARL میں یہ بلیک باکس تیار ہوسکا۔

فلائٹ ڈیٹا ریکارڈنگ ڈیوائس دوسری جنگِ عظیم میں برطانیہ میں تیار کی گئی جبکہ اِس کے علاوہ ماتا ہاری نامی فلائٹ ریکارڈر فِن لینڈ کے ایک ایوی ایشن انجینئر Veijo Hietalaنے تیار کِیا تھا جو کالے رنگ کے باکس کی شکل میں تھا۔

آج کل کے ڈیجیٹل ریکارڈرز کاک پِٹ کی دو گھنٹوں کی گفتگو ریکارڈ کرتے ہیں اور یہ اس کے بعد اوور رائٹ ہوجاتی ہے۔ اِس ریکارڈنگ میں طیارے کے اندر ہونے والی گفتگو، بیک گراؤنڈ آوازوں سمیت کریو کا آپس میں انٹریکشن اور طیارے کی کنٹرول ٹاور سے ہونی والی بات چِیت وغیرہ ریکارڈ ہوتی رہتی ہے۔

ابتدائی میگنیٹک ریکارڈرز صِرف 30 منٹس تک کی ریکارڈنگ رکھتے تھے لیکن یہ کوئی فِکس ٹائمنگ نہیں ہے اِس میں دورانیہ مختلف ہوسکتا ہے اور ہوتا ہے۔

بلیک باکسز یا FDRs کو virtually indestructibleسمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ ٹائٹینئیم یا سٹین لیس سٹیل جیسی دھاتوں کی دہری تہوں میں محفوظ ہوتے ہیں۔

اِن کو طیاروں میں نصب کرنے سے قبل کریش ٹیسٹ کِیا جاتا ہے کہ یہ کِتنے دباؤ اور حادثے کی شِدت concrete impact withکو برداشت کر سکتے ہیں۔

آگ میں جلنے کی صورت میں یہ 11 سو ڈگری تک درجہ حرارت کو ایک گھنٹے سے زائد وقت کے لیے برداشت کر سکتے ہیں جبکہ پانی میں گِرنے کی صورت میں 6 ہزار میٹر گہرے پانی کا دباؤ بھی برداشت کر سکتے ہیں۔

گہرے سمندر میں اگر بلیک باکس ڈھونڈنا پڑے تو اِن کے ساتھ ایک ڈیوائس بِیکن لوکیشن لوکیٹر نصب ہوتی ہے جو 20 ہزار فٹ یا 4 کلومیٹر گہرے پانی تک بخوبی کام کرتی ہے اور ہر سیکنڈ میں ایک بار پِنگ ساؤنڈ بمعہ لوکیشن دیتی ہے اور اِس کی بیٹری 30 دِن سے لے کر 90 دِن تک کام کر سکتی ہے جبکہ انڈین اوشن کے سخت نمک آمیز پانی میں یہ ڈیٹا 2 سال تک قائم رہ سکتا ہے۔

ہوا بازی کے ماہرین اب اِس آئیڈیا پر بھی کام کر رہے ہیں کہ کِسی بھی طیارے کی ریئل ٹائم لوکیشن، وائس ریکارڈنگ اور فلائٹ ڈیٹا کو براہِ راست سیٹلائٹ سے منسلک کر دِیا جائے تاکہ مستقبل میں ہونے والے حادثات کی صورت میں بلیک باکس کو ڈھونڈنے کا تردد نہ کرنا پڑے اور بہرحال بلیک باکس جِتنے بھی مضبوط اور تباہ ہونے سے محفوظ ہوں اِن کو ڈھونڈنے میں ناکامی ہوسکتی ہے یا یہ تباہ بھی ہوسکتے ہیں جِس کا اِمکان کہیں نہ کہیں موجود رِہتا ہے جبکہ سیٹلائٹ سے منسلک ہونے کی صورت میں ایسے تمام خدشات کا خاتمہ ہوجائے گا۔ بلیک باکس کی تفتیش عموماً وہی کمپنیز کرتی ہیں جِن کا طیارہ ہوتا ہے جیسے بوئنگ کے بلیک باکس کی بوئنگ کمپنی تفتیش کرے گی لیکن ہر ملک میں ہوابازی کے قوانین ، ریگولیشنز اور طریقہ کار مختلف ہوسکتے ہیں۔

بالائی سطور میں بلیک باکس کی ابتدائی مختصر تاریخ لِکھی ہے، ایک چھوٹا سا تعارف سمجھ لیں جبکہ ظاہر ہے اِس کو ماڈرن حالت اور شکل میں لانے میں کوئی ایک نام یا شخص شامِل نہیں ہے بلکہ کئی لوگ ہیں، اِن ناموں کی تفصیل نہیںدی گئی اور نہ ہی یہ تحریربلیک باکس سے متعلق ہر پہلو کااحاطہ کرتی۔کسی ایک مضمون میں ایسا کرنا ممکن نہیں چنانچہ یہ بلیک باکس کا محض ایک چھوٹا سا تعارف ہے۔

تحریر: طیب رضا عابدی