واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی سٹیٹ سیکرٹری مائیک پومپیو نے چینی ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ دیدیا ہے۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو یہ ٹک ٹاک کیلئے کسی دھچکے سے کم نہیں ہوگا۔
گزشتہ روز ایک امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سیکرٹری آف سٹیٹ مائیک پومپیو نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ چینی ایپ ٹک ٹاک کو ڈاؤن لوڈ کرنے کا مشورہ دیں گے؟ اگر ایسا ہے تو آپ اپنی نجی معلومات چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ہاتھوں میں دینے کیلئے رضامند ہیں۔
مائیک پومپیو کے اس بیان کو ٹک ٹاک کیلئے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ گزشتہ 3 سالوں کے دوران چینی سوشل میڈیا کمپنی کی اس ایپ کو تاریخ ساز کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اب تک دنیا بھر میں اس کے 2 بلین سے زائد صارفین موجود ہیں۔ امریکی قانون سازوں نے بھی ٹک ٹاک صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کے حوالے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
امریکی سٹیٹ سیکرٹری کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکا اور چین کے درمیان کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے اور ہانگ کانگ میں چینی اقدامات پر کشیدگی ہے۔
ادھر امریکی قانون سازوں نے بھی کہا ہے کہ انہیں چینی قوانین پر تشویش ہے جس کی وجہ مقامی کمپنیاں چینی کمیونسٹ پارٹی کے زیر انتظام جاسوسی کی حمایت اور تعاون کرتی ہیں۔
خاص بات یہ ہے کہ ٹک ٹاک ایپ چین میں دستیاب ہی نہیں ہے۔ اپنے ایک بیان میں کمپنی نے چین سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس پر کمیونسٹ ملک کی پالیسیاں اثر انداز نہیں ہوتی۔
خیال رہے کہ بھارت نے حال ہی میں ٹک ٹاک سمیت چین کی 58 ایپس پر اپنے ملک پابندی عائد کر دی ہے۔ اس اقدام کو وادی گلوان میں ہندوستانی فوجیوں کی ہلاکت کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت نے چینی ایپس پر پابندی لگاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ملکی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔