واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس کی کمپنی بائٹ ڈانس اور ٹنسنٹ کیساتھ ختم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے دستخط کردہ حکم نامے میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ امریکا کی قومی سلامتی کے پیشِ نظر ٹک ٹاک کے مالکان کے خلاف جارحانہ کارروائی کرنا ہوگی۔ امریکی صدر ان چینی ایپس پر امریکی صارفین اور اہم شخصیات کا ڈیٹا جاسوسی کی نیت سے چین کو فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں۔
امریکی صدر کی جانب سے جاری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی کے پیشِ نظر ٹک ٹاک کے مالکان کے خلاف جارحانہ کارروائی کرنا ہوگی۔ ٹک ٹاک اور وی چیٹ دونوں نے اب تک اس حوالے سے اپنا ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ ٹک ٹاک ان الزامات کی تردید کرتا ہے کہ اس کے ڈیٹا پر چینی حکومت کا کنٹرول ہے یا اس تک چینی حکومت کو رسائی حاصل ہے۔
خیال رہے کہ جون 2020ء میں بھارتی حکومت نے بھی ٹک ٹاک سمیت درجنوں چینی ایپس پر پابندی لگا دی تھی۔ حال ہی میں امریکی وزیرِ خارجہ مائک پومپیو کا یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ٹک ٹاک براہِ راست چینی حکومت کو معلومات فراہم کرتی ہے۔
قارئین کی دلچسپی کیلئے یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹک ٹاک کو 37 سالہ چینی ماہر جانگ یمنگ نے ایجاد کیا تھا۔ انہوں نے سب سے پہلے بائٹ ڈانس کمپنی متعارف کروائی تھی، جس کے تحت انٹرنیشنل ورژن کے طور پر ٹک ٹاک مارکیٹ میں آئی۔
جانگ یمنگ کو امریکی صدراتی حکمنامے کے تحت صرف 45 دن دیے گئے ہیں کہ وہ ٹاک ٹاک کا امریکا میں خریدار تلاش کریں یا پھر اس پر اس مارکیٹ میں پابندی لگ جائے گی۔
ادھر امریکا میں سرکاری ملازمین کے فون میں ٹک ٹاک ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی کا بل منظور کر لیا گیا ہے۔ امریکی سینیٹ نے سرکاری ملازمین کے موبائل فون میں چینی ایپ ٹک ٹاک ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی کے بل کی منظوری دیدی ہے۔
نیوز ایجنسی کے مطابق بل کو جلد ایوان نمائندگان میں پیش کیا جائیگا۔ بل کے سپانسر سینیٹر جوش ہاؤلے نے کہا کہ ٹک ٹاک ایک سکیورٹی رسک ہے، سرکاری دفاتر میں استعمال ہونے والی ڈیوائسز میں اس ایپ کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔