اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پی ٹی اے نے سوشل میڈیا قوانین پر ایشین انٹرنیٹ کولیش کا دعویٰ مسترد کردیا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق سوشل میڈیا قوانین پر تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی،اے آئی سی، فیس بک، گوگل اور دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں سے مشاورت کی گئی، وزیر اعظم کی ہدایت پر قائم مشاورتی کمیٹی کے ذریعہ ایک جامع مشاورتی عمل طے پایا، وسیع مشاورتی عمل مقامی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا گیا۔
پی ٹی اے کے مطابق ایشین انٹرنیٹ کولیشن اور اس کے ممبران یعنی گوگل، فیس بک وغیرہ کو مدعو کیا گیا، مشاورتی کمیٹی نے 19 جون، 2020 کو اے آئی سی کے ساتھ اجلاس منعقد کیا، اے آئی سی کی جانب سے مشاورتی فریم ور ک پر پیش کی گئی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
These Rules have been framed as a statutory requirement under Section 37(2) of the Prevention of Electronic Crimes Act 2016 (#PECA). pic.twitter.com/xU2G9kdNhs
— PTA (@PTAofficialpk) December 11, 2020
ادارے کاکہنا ہے کہ اے آئی سی کی خواہش کے مطابق اے آئی سی کے ممبران فیس بک، گوگل اور ٹویٹر سے بھی انفرادی طور پر مشاورت کے لئے رابطہ کیا گیا، گوگل اور فیس بک نے بالترتیب 26 اور 29 جون 2020 کو اس مشاورتی عمل میں حصہ لیا۔
ترجمان پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ اے آئی سی کا کہنا کہ اسے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو مشاورت کے عمل میں شامل نہیں کیا گیا غلط اور حقائق کے منافی ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کے تحفظات اور سفارشات کو مد نظر رکھا گیا، آزادی اظہار رائے اور اظہار رائے کا حق کو بھی رولز میں شامل کیا گیا۔ پی ٹی اے قواعد کے متعلق تعصب پر مبنی پیدا کردہ رائے کو رد کرتا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق قوانین سے کسی بھی طرح سے پاکستان میں کاروباری ماحول کو نقصان نہیں ہوگا، قانون اور قواعد و ضوابط کے اندر رہتے ہوئے ٹیک کمپنیوں کے لئے سرمایہ کاری کے بہتر مواقعوں کے حوالے سے راہ ہموار ہوگی۔پی ٹی اے تمام ٹیک کمپنیوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو ڈیجیٹل ترقی کے ہدف کو قانون اور قواعد میں رہتے ہوئے حاصل کرنے کے عمل میں مدد فراہم کرتا رہے گا۔