اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونیکشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا ایپ ”واٹس ایپ“ کی نئی پالیسی کے حوالے سے پاکستانی صارفین کی تشویش سے بخوبی آگاہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے اپنی پالیسیاں مرتب کر رہے ہیں جس کے تحت پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل، سرکاری ملازمین کے لئے چیٹنگ ایپلی کیشن کی تیاری سمیت سوشل میڈیا کمپنیوں سے رابطہ میں تیزی لائی گئی ہے۔
اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ اس وقت واٹس ایپ کی متنازع اپ ڈیٹڈ رازداری پالیسی موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ اگرچہ واٹس ایپ انتظامیہ کے وضاحتی بیان کے مطابق پرائیویسی پالیسی کا اطلاق انفرادی صارفین پر نہیں بلکہ ”بزنس کنزیومر“ پر ہوگا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ 2014ء میں فیس بک نے واٹس ایپ خریدا تھا تو ان کی جانب سے یہی کہا گیا تھا کہ وہ رازداری سے متعلق اپنی پالیسیوں کو تبدیل نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2016ء میں واٹس ایپ نے صارفین کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ اپنی معلومات دوسری کمپنیوں کو استعمال کرنے کہ اجازت دیں یا نہ دیں لیکن انہوں نے اپنی اس بین الاقوامی کمٹمنٹ کے برخلاف اپنی تازہ اپ ڈیٹڈ پالیسی کو صارفین کے قبول نہ کرنے کی صورت میں ایپلی کیشن ڈیلیٹ کرنے کی جو بات کی ہے وہ باعث تشویش ضرور ہے کیونکہ یہ حق صارف سے نہیں چھینا جاسکتا کہ وہ اپنا ڈیٹا کسی کو شیئر کرنے کی اجازت دے یا نہ دے، اس پر کوئی کمپنی اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتی اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے صارفین کے حقوق بری طرح متاثر ہوسکتے ہیں۔
سید امین الحق نے کہا کہ اگر واٹس ایپ نے اپنی اس نئی پالیسی کو جاری کر ہی دیا ہے تو پہلے بطور سبجیکٹ صارف کی رائے لی جانی چاہیے تھی، پھر اسے پوری دنیا کیلئے یکساں ہونا چاہیے تھا لیکن یورپ، برازیل اور امریکہ میں ان نئی پالیسوں کا اطلاق نہیں ہوگا جس کی بنیادی وجہ وہاں موجود رازداری کے حوالے سے سخت قوانین ہیں جن کی پاسداری کے لئے واٹس ایپ پابند ہے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ واٹس ایپ کی جانب سے صارفین کے حساس ڈیٹا شئیرنگ پالیسی کے بعد اب یہ ضروری ہو گیا تھا کہ ہم پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل پر اپنے کام کی رفتار کو تیز کر دیں تاکہ ہمارے شہریوں کی پرائیویسی کو جلد از جلد محفوظ بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے گزشتہ ایک سال سے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کے مسودہ پر جاری کام کو تیز کرتے ہوئے جمعرات کو اس حوالے سے فائنل جائزہ اجلاس منعقد کیا جس میں تمام امور کو تفصیلی غور کے بعد حتمی مرحلہ میں داخل کر دیا ہے جسے کچھ دنوں میں متعلقہ محکمے کو ارسال کرکے پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے پیش کردیا جائے گا۔