بیجنگ: (ویب ڈیسک) چینی ریگولیٹرز نے آن لائن کاروبار کرنے والے ادارے علی بابا کو انسداد اجارہ داری قوانین کی خلاف ورزی اور مارکیٹ پر اپنی بالادستی کا ناجائز فائدہ اٹھانے پر 18 ارب یوان (2.75 ارب ڈالرز) کا جرمانہ عائد کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمانے کی رقم علی باباکی طرف سے 2019ء میں اکٹھے کیے جانے والے ریونیو کا چار فیصد بنتی ہے۔
چینی ادارے سٹیٹ ایڈمنسٹریشن فار مارکیٹ ریگولیشن (ایس اے ایم آر) نے کہا ہے کہ دسمبر میں شروع کی گئی تحقیقات کے بعد ادارے نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ علی بابا گروپ اپنے تاجروں کو دوسرے آن لائن ای کامرس پلیٹ فارمز استعمال کرنے سے روک کر 2015 سے مارکیٹ پر اپنی بالادستی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے۔
چینی ادارے کے مطابق سامان کی آزادانہ نقل وحمل روک کر اور تاجروں کے کاروباری مفادات کے خلاف یہ طرز عمل چین کے اجارہ داری کے خلاف قانون کی خلاف ورزی ہے۔
ایس اے ایم آر نے علی بابا کو حکم دیا ہے کہ وہ قانونی تقاضے بہتر انداز میں پورے کرنے اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لیے جامع اصلاحات کرے۔
آن لائن کاروباری کمپنی علی بابا نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے چینی ریگولیٹری ادارے کا فیصلہ تسلیم کر لیا ہے اور اس پر مضبوطی سے عمل کیا جائے گا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ کارپوریٹ تقاضے پورے کرنے لیے بھی اپنے کام میں بہتری لائے گا۔ چین میں تاجروں کو حریف پلیٹ فارموں کے ساتھ کام کرنے سے روکنے کا عمل طویل عرصے سے جاری ہے۔
مارکیٹ کو باضابطہ بنانے والے سرکاری ادارے نے فروری میں جاری ہونے والے قواعدوضوابط کے تحت اس عمل کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اکتوبر میں علی بابا کے بانی جیک ما نے چین کے ریگولیٹری نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، اس وجہ سے بھی کمپنی کو سخت محاسبے کا سامنا ہے۔
نومبر میں حکام نے مالی لین دین کی ٹیکنالوجی کا کاروبار کرنے والے علی بابا کی ذیلی کمپنی آنٹ گروپ کے 37 ارب ڈالزر کے لسٹنگ منصوبے بھی معطل کر دیے تھے۔