اب ماؤس آپ کو تھکنے نہیں دے گا

Published On 02 May,2021 04:54 pm

لاہور: (سپیشل فیچر) اس ماؤس کی خاص بات یہ ہے کہ جیسے ہی مائوس محسوس کرے گا کہ اس کا مالک کام کرتے کرتے تھک گیا ہے تو وہ خود ہی حرکت شروع کر دے گا۔

تفصیل کے مطابق غیر ملکی ماہرین انسان کو تھکن اور اس سے پیدا شدہ امراض سے بچانے کیلئے بہت جتن کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک کمپنی نے انتہائی ترقی یافتہ مائوس تیار کیا ہے۔اس مائوس کی خاص بات یہ ہے کہ جیسے ہی مائوس محسوس کرے گا کہ اس کا مالک کام کرتے کرتے تھک گیا ہے تو وہ خود ہی حرکت شروع کر دے گا۔ اور اپنے سفید خول سے باہر نکل آئے گااورکمپیوٹر پر کام کرنے والے کی دسترس سے باہر ہو جائے گا۔اسے یہ سگنل بھی مل جائے گا کہ کچھ دیر کے لئے آرام کرلینا بہتر ہے۔ اس مائوس میں جدید ترین سنسر لگے ہوں گے، ان سنسروں کی مدد سے یہ مائوس خود بھی   واک‘‘کرے گا اور صارف کو بھی کرائے گا۔

یہ مائوس دراصل   ٹو ان ون‘‘ ہے۔ دن کو مائوس اور شام کو روبوٹ بن جائے گا۔لیکن اگر صارف نے اسے بطور مائوس مسلسل دئیے گئے شیڈول سے زیادہ استعمال کیا تو عام چوہے کی طرح یہ بھی بھاگ جائے گا! سائنس دانوں نے اس کے اندر کچھ سینسرز اور ٹائمر کے علاوہ ایک ایپ فٹ کردی ہے۔ٹائمر بتائے گا کہ اب کام کا وقت ختم ہو گیا ہے،جبکہ سینسرز کی مدد سے یہ کسی خاص سمت میں مڑ سکتا ہے۔اور پھر جب یہ روبوٹ بن جائے گا تو صارف کا حکم بھی مانے گا۔

سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ دنیا بھر میں برن آئوٹ یعنی مسلسل کام کرنے سے بہت سی بیماریاں جنم لے رہی ہیں بلکہ برن آئوٹ بذات خود ایک بڑی بیماری کی صورت میں ابھرا ہے۔کمپیوٹر کی ایجاد کے بعد سے اس پر کام کرنے کا دورانیہ مسلسل بڑھتاجا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان قبل ازیں اس قدرتیزرفتارنہیں تھا، اب تو بچے بھی کمپیوٹرکے سامنے ہی بیٹھے رہتے ہیں،انہیں دن کی خبر ہوتی ہے نہ رات کی بلکہ اپنے والدین سے بھی زیادہ فکر فون یا کمپیوٹر کی رکھتے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ   اب اوور ٹائم چلے گا نہ ہی بچوں کی والدین سے دوری برداشت ہو گی۔ ہم اپنے محنتی کارکنوں کو تھکنے نہیں دیں گے۔ تھکن اور برن آئوٹ اچھی بات نہیں۔ ہر فرد کی زندگی میں توازن ہونا چاہئے۔ محنت اور آرا م کا ایک وقت مقرر ہے۔ انتھک محنت کامیابی کیلئے ضروری ہے لیکن مسلسل کئی گھنٹے تک کام کرنے سے جسمانی اور ذہنی عوارض جنم لے سکتے ہیں۔ورک لائف اور میل ملاپ کے لئے وقت نکالے بغیر ہم اپنے معاشرے کو ٹھیک نہیں کر سکتے۔ یہ توازن قائم کرنے کا فریضہ اب مائوس سرانجام دے گا‘‘۔

یہ مائوس دراصل وائرلیس کے ذریعے سے کمپیوٹر سے جڑا ہوگا۔جدید سنسر کے ذریعے یہ کام کرنے کا دورانیہ بھی نوٹ کرتا رہے گا۔یعنی آپ پر بھی مسلسل نظر رکھے گا۔ اور جب سمجھے گا کہ اب بہت کام ہو گیا ہے تو اس میں لگے سنسر اسے خبردار کر دیں گے ، سینسرسے ہدایت ملنے کی صورت میں یہ مائوس آپ سے پرے ہٹ جائے گا۔ مائوس کے اوپر چڑھا ہوا ایک سفید خول پیچھے رہ جائے گا۔

ایک غیر ملکی نوجوان جے ریڈ سمٹ نے خاص قسم کا دنیا کا مہنگا ترین مائوس حاصل کیا ہے۔ اس کی قیمت لگ بھگ 1لاکھ ڈالر (1.7کروڑ پاکستانی روپے ہے) اسے دنیا کا مہنگا ترین مائوس تصور کیا جارہا ہے۔ اس کی نمائش بھی انہوں نے 60لاکھ لوگوں کے سامنے ایک سوشل میڈیا پیج پر کی۔ کام تو یہ بھی کوئی خاص نہیں کر تا لیکن یہ ہیرے اور موتیوں سے سجا ہوا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ   اسے کسی بھی چیز سے زیادہ اب اس مائوس کی فکر رہتی ہے کہ کہیں چور نہ لے جائیں،مائوس نے میری نیندیں اڑا دی ہیں،رات کو کئی مرتبہ اٹھ کر دیکھتا ہوں کہ اپنی جگہ پر ہے یانہیں‘‘۔

تحریر: انجینئر رحمٰی فیصل
 

Advertisement