نیویارک: (ویب ڈیسک) گزشتہ ہفتے نصف صدی بعد چاند پر اترنے کیلئے روانہ کیا گیا امریکی مشن بحر الکاہل میں گر کر تباہ ہوگیا۔
یاد رہے کہ امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے 8 جنوری آسٹرو بائیوٹک ٹیکنالوجی نامی کمپنی کے پیریگرین (Peregrine) لینڈر کو چاند کی جانب روانہ کیا تھا، تاہم یہ لینڈنگ کامیاب نہ ہوسکی تھی، لانچ ہونے کے فوری بعد اسپیس کرافٹ کا ایندھن لیک ہونے لگا تھا جس کی وجہ سے خلائی جہاز کا زیادہ دیر تک خلا میں رہنا ممکن نہیں تھا۔
یہ مشن بھیجنے کا مقصد سائنسی آلات کو چاند پر واقع گروتھوئزن ڈومز کے علاقے تک پہنچانا تھا، مشن میں موجود آلات کا مقصد اہم ریڈنگز کو اکٹھا کرنا ہے جو خطرات کو کم کرنے اور ناسا کے آرٹیمس پروگرام کیلئے بنیادی کام میں تعاون کر سکتے ہیں۔
سائنسدانوں کو جب معلوم ہوا کہ مشن ناکام ہوگیا ہے تو مشن کو چلانے والی کمپنی آسٹرو بائیوٹک نے خلائی جہاز کا رخ زمین کی طرف موڑ دیا، بعدازاں خلائی جہاز بحر الکاہل میں گر کر تباہ ہوگیا۔
آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا کے ٹریکنگ سٹیشن نے خلائی جہاز کے سگنل منقطع ہونے کی تصدیق کی تھی۔
یاد رہے کہ دسمبر 1972 میں انسانوں نے آخری بار اپولو 17 کے ذریعے چاند کا سفر کیا تھا، خلاباز پہلی بار 1969 میں چاند پر اترے تھے۔
چاند پر بھیجے جانے والا یہ مشن 50 سال بعد بھیجا گیا تھا، اس سے قبل تین بار کوشش ناکام ہو چکی ہے، ناسا کے پاس فی الحال ایسا نظام موجود نہیں جو کہ خلابازوں کو چاند کی سطح پر اُتار سکے۔