ٹوکیو: (ویب ڈیسک) جاپان چاند پر پہنچنے والا پانچواں ملک بن گیا ہے لیکن خلائی جہاز کے چاند پر لینڈنگ کے بعد اس کے شمسی توانائی کے نظام میں مسائل کا سامنا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ مشن صرف چند گھنٹے تک کام کر سکتا ہے۔
جاپان سے قبل امریکا، سوویت یونین، چین اور بھارت کے خلائی جہاز چاند پر لینڈنگ کر چکے ہیں۔
جاپان نے چاند کی سطح پر اپنی چاند گاڑی ’مون اسنائپر‘ ستمبر 2023 میں روانہ کیا تھا، یہ مشن چاند کے مدار میں کامیابی سے داخل ہونے کے بعد ایک ماہ تک چاند کے مدار میں چکر لگاتا رہا، تاہم اب گزشتہ روز اس خلائی جہاز نے چاند پر لینڈنگ کر دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسمارٹ لینڈر فار انویسٹی گیٹنگ مون (سلم) نامی یہ مشن چھوٹے اسپیس کرافٹ اور لینڈر پر مشتمل ہے جس کا وزن 200 کلوگرام ہے۔
اس مشن کا بنیادی مقصد منتخب کردہ لینڈنگ کے مقام کے 100 میٹر کے اندر پن پوائنٹ لینڈنگ کی صلاحیت کا اظہار کرنا ہے، جاپانی مشن نے چاند کے استوائی خطے کے ایک چھوٹے گڑھے Shioli کے قریب لینڈنگ کی۔
جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی کا کہنا ہے کہ خلائی گاڑی کے چاند پر لینڈنگ کے بعد زمین کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم ہوا لیکن اس کے سولر پینل بجلی پیدا کرنے کے قابل نہیں تھے ممکنہ طور پر اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے اینگل درست سمت میں نہیں ہیں۔
جاپانی اسپیس ایجنسی کے ریسرچ سینٹر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سلم اب صرف بیٹری پر کام کر رہا ہے، ہماری ترجیح اس کے ڈیٹا کو زمین پر منتقل کرنا ہے۔ امید ہیں کہ سورج کی روشنی خلائی گاڑی کے سولر پینلز کے ٹکرانے سے یہ دوبارہ کام کرسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاند پر سولر پینلز کے اینگل کو تبدیل ہونے میں 30 دن لگتے ہیں، لہٰذا جب شمسی سمت میں تبدیلی آئے گی اور مختلف سمت سے روشنی آئے گی تو ممکنہ طور پر سورج کی روشنی شمسی خلیے سے ٹکرا سکتی ہے اور خلائی گاڑی دوبارہ کام کر سکتی ہے۔
جاپانی اسپیس ایجنسی کے ریسرچ سینٹر کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ٹریس ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے، سلم نے یقینی طور پر لینڈنگ کے مقام کے 100 میٹر کے اندر پن پوائنٹ لینڈنگ کی ہے، اگرچہ اس کی تصدیق کرنے میں ایک ماہ کا وقت لگے گا۔