کیلی فورنیا:(ویب ڈیسک ) سماجی رابطے کی ویب سائٹ میٹا (فیس بک) نے غزہ کے ساتھ پھلوں کی وابستگی کی وجہ سے تربوز کی تھیم والے کپ کیکس کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے ، جس سے اندرونی سنسرشپ تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
یہ تنازع مئی کے آخر میں شروع ہوا جب نیویارک کے دفتر میں میٹا کی ڈیٹا سائنسدان صائمہ اختر نے الزام لگایا کہ کمپنی کی ایک تقریب میں ان کا تھیم والے کپ کیکس فروخت کرنے کا منصوبہ روک دیا گیا،کمپنی کی جانب سے اس خیال کو روکنے کے بعد صائمہ اختر نے انسٹاگرام پر لکھا کہ میں میٹا کی حد سے زیادہ اندرونی سنسرشپ سے بہت پریشان اور تنگ آ چکی ہوں جو اب نامعقولیت پر تُل گئی ہے۔
صائمہ اختر نے وضاحت کی کہ انتظامیہ نے ان کے پیش کردہ خیال کو ’خلل انگیز‘ قرار دیا اور مسلم کارکنان کے کلب کو اس کی بجائے ’روایتی مسلم مٹھائیاں‘ پیش کرنے کا تجویز دی،اس خبر کی سب سے پہلے اطلاع دینے والے امریکی میگزین کے مطابق تنازع میں میٹا عملے کے کم از کم تین ارکان شامل تھے اور صائمہ اختر واحد ملازم تھی جنہوں نے اس کی اعلانیہ مذمت کی۔
صائمہ اختر نے انکشاف کیا کہ انہیں میٹا نے دو ہفتے بعد ملازمت سے برطرف کر دیا تھا اور اس کی وجہ مبینہ طور پر مسلم عملے کی شکایات پر مبنی ایک اندرونی دستاویز کی نقل کرنا تھا، یہ دستاویز فلسطینی مواد اور غزہ کے تنازعے کے حوالے سے کمپنی کے طریقے کے بارے میں تھی۔
ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ صائمہ اختر کم از کم ان چار فلسطینی حامی ملازمین میں سے ایک ہیں جنہیں سات اکتوبر سے داخلی پالیسی کی مختلف خلاف ورزیوں پر برطرف کیا گیا۔
واضح رہے اس واقعے سے ٹیک کمپنیوں میں مسلم اور عرب کارکنوں کے درمیان تعصب اور سنسرشپ پر بڑھتا ہوا عدم اطمینان ظاہر ہوتا ہے، تربوز جو اپنے رنگوں کی وجہ سے فلسطینی پرچم سے مشابہت رکھتا ہے، فلسطینی مزاحمت اور حال ہی میں غزہ کے احتجاج کی علامت بن گیا ہے۔