نیویارک :( ویب ڈیسک) امریکا کی ایک عدالت نے کہا ہے کہ گوگل کی جانب سے انٹرنیٹ سرچنگ میں اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے غیرقانونی اقدامات کیے گئے۔
امریکی فیڈرل جج کی جانب سے یہ فیصلہ گوگل کی اجارہ داری کے خلاف دائر مقدمے میں سنایا گیا۔
کولمبیا ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج امیت مہتا نے کہا کہ تمام گواہوں کے بیانات اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد عدالت اس فیصلے پر پہنچی ہے کہ گوگل ایک اجارہ دار ادارہ ہے اور یہ کمپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے اقدامات کرتی ہے جو کہ شرمین ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ یہ امریکی ریاستوں کے خلاف جاری عدالتی جنگ میں گوگل کی بہت بڑی شکست ہے کیونکہ اس کمپنی نے اربوں ڈالرز کے معاہدے کرکے اپنے سرچ انجن کو سمارٹ فونز اور ویب براؤزر پر ڈیفالٹ سرچ انجن بنایا ہوا ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ گوگل کی جانب سے ایپل اور دیگر موبائل کمپنیوں سے کیے جانے والے خصوصی معاہدے مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، گوگل کی جانب سے آن لائن اشتہارات کے لیے زیادہ فیس لی جاتی ہے جس سے اس کی آن لائن سرچ میں اجارہ داری کی طاقت ظاہر ہوتی ہے۔
خیال رہے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں امریکی حکومت کی جانب سے گوگل کے خلاف اینٹی ٹرسٹ مقدمہ دائر کیا گیا تھا، اب امریکی جج نے کہا کہ گوگل کو اپنے غیر مسابقتی رویے کو روکنا ہوگا۔