لاہور: (محمداشفاق) پراسکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے پراسکیوشن میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آرٹیفیشل مشینیں ایک لمبے عرصے سے سائنس فکشن کا موضوع رہی ہیں مگر اب ہم آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) کے دور میں جی رہے ہیں، مصنوعی ذہانت شعبہ تعلیم، گاڑیوں، شعبہ میڈیکل سمیت بہت سے شعبوں میں کارآمد ثابت ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے پنجاب کے پراسکیوشن محکمہ نے آرٹفیشل انٹیلیجنس سے استفادہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کی زیر صدارت مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کے استعمال کے حوالے سے پہلا اہم اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں ڈائریکٹر ایمپلیمنٹیشن محمد ارشد علی فاروقی، ڈائریکٹر فنانس آصف انجم وڑائچ، ڈائریکٹر ایڈمن، اور دیگر تمام شعبوں کے افسران نے شرکت کی، اجلاس میں مصنوعی ذہانت کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا، اجلاس کا مقصد عدالتی اور قانونی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کرنا تھا۔
پراسکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کے بغیر ترقی ممکن نہیں مصنوعی ذہانت ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے قانونی نظام کی کارکردگی میں نمایاں بہتری لائی جا سکتی ہے، مصنوعی ذہانت نہ صرف وقت کی بچت کرے گی بلکہ انصاف کی فراہمی کے عمل کو بھی تیز اور شفاف بنائے گی۔
پراسکیوٹر جنرل نے مزید کہا کہ کیس مینجمنٹ، ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور قانونی دستاویزات کے تجزیے جیسے موضوعات شامل تھے، تمام افسران جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں، عدالتی نظام کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جائے اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اجلاس کے اختتام پر پراسیکیوٹر جنرل نے متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ وہ مصنوعی ذہانت کے عملی اطلاق کے لیے فوری اقدامات کریں اور اس حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ جلد از جلد پیش کریں۔
اس حوالے سے قانونی ماہر بیرسٹر عنبرین قریشی کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس بلواسطہ پراسیکیوشن کے شعبے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے، مصنوعی ذہانت، قانون کی ریسرچ، ڈرافٹنگ اور قانون کی تشریح سمیت دیگر اہم کام سر انجام دے سکتا ہے۔
مگر اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ کوئی بھی آرٹیفیشل انٹیلیجنس سافٹ ویئر پرفیکٹ نہیں ہے، مثلا بعض اوقات چیٹ جی پی ٹی غلط اور خود ساختہ معلومات فراہم کرتا ہے، مگر آنے والے وقت میں اس میں بہتری کی امید ہے۔