بایو ٹیکنالوجی کمپنی کی 600 سال پہلے معدوم پرندہ زندہ کرنے کی کوشش

Published On 15 July,2025 09:32 am

ہیوسٹن: (ویب ڈیسک) امریکا کی ایک بایو ٹیکنالوجی کمپنی 600 سال قبل معدوم ہو جانے والے 12 فٹ بڑے پرندے کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

موا نامی یہ پرندہ چھ سو سال پہلے انسان کی طرف سے حد سے زیادہ شکار کرنے کی وجہ سے معدومی کا شکار ہو گیا تھا، اسے دوبارہ زندگی دینے کی کوشش کرنے والی ٹیکساس میں قائم کمپنی بایو ٹیکنالوجی کولارڈ آف دی رنگز نامی فلم بنانے والے سر پیٹر جیکسن کی معاونت حاصل ہے۔

بائیوٹیکنالوجی کمپنی کولوسل بائیوسائنسز نے اعلان کیا ہے کہ وہ جینیاتی انجینئرنگ کے ذریعے زندہ پرندوں کو ناپید ساؤتھ آئی لینڈ دیوقامت موا پرندے کی شکل دینے کی کوشش کرے گی جس کی اونچائی کبھی 12 فٹ ہوتی تھی، اس منصوبے کے لیے سر پیٹر جیکسن کی طرف سے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی رقم فراہم کر دی گئی ہے، اس تعاون میں نیوزی لینڈ کا نگائی تاہو ریسرچ سینٹر بھی شامل ہے۔

کولوسل کے سائنس دانوں نے پہلے بھی کامیابی کے ساتھ سرمئی رنگ کے بھیڑیے تیار کیے جو معدوم ہو جانے والے بھیڑیوں سے جینیاتی مشابہت رکھتے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ وہ کسی پرندے کو زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور چوں کہ پرندے کے بچے انڈے کے اندر پروان چڑھتے ہیں، اس لیے اس میں ممالیہ جانور تیار کرنے کے مقابلے میں مختلف چیلنجز درپیش ہیں۔

کولوسل کا کہنا ہے کہ ہدف ہے پانچ سے 10 سال کے اندر اس نسل کو دوبارہ زندہ کیا جائے، کولوسل کی چیف سائنٹسٹ بیتھ شیپیرو کے مطابق منصوبے کا پہلا مرحلہ یہ ہو گا کہ ایسی اچھی حالت میں محفوظ ہڈیاں تلاش کی جائیں جن سے ڈی این اے نکالا جا سکے۔

کولوسل نے کہا کہ اس ڈی این اے کا موازنہ زندہ پرندوں کی انواع، جیسے کہ زمین پر رہنے والے ٹینامو اور ایمو کے جینز سے کیا جائے گا تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ موا کو دیگر پرندوں سے منفرد بنانے والی کیا چیز تھی؟

کمپنی کے مطابق جینیاتی طور پر تبدیل شدہ پرندوں کو پھر انڈوں سے نکالا جائے گا اور بند قدرتی ماحول میں چھوڑا جائے گا جہاں پھل پھول سکیں۔

سر پیٹر جیکسن نے کہا کہ امید ہے چند سال میں ہم موا کو دوبارہ دیکھ سکیں گے، اس سے مجھے وہ خوشی اور اطمینان ملتا ہے جو کسی فلم سے کبھی نہیں ملا، انہوں نے بذات خود موا کی 300 سے 400 کی ہڈیاں جمع کیں۔

انہوں نے کہا کہ فلمیں میرا روزمرہ کا کام ہیں جب کہ موا میری تفریح ہے، نیوزی لینڈ میں سکول کا ہر بچہ موا کے بارے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

دوسرے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ معدوم انواع کو جدید ماحول میں واپس لانا شاید ناممکن ہے حالاں کہ زندہ جانوروں کے جینز میں تبدیلی کرکے ان کے مشابہہ جسمانی خصوصیات پیدا کرنا ممکن ہو سکتا ہے، بعض سائنس دانوں کو خدشہ ہے کہ معدوم ہو جانے والے جانداروں پر توجہ دینے سے ان نسلوں کی حفاظت نظرانداز ہو سکتی ہے جو ابھی موجود ہیں۔

موا 4000 سال سے نیوزی لینڈ میں پایا جاتا رہا، لیکن 600 سال پہلے زیادہ شکار کی وجہ سے اس کی نسل ختم ہو گئی، 19 صدی میں موا کا بڑا ڈھانچہ برطانیہ لایا گیا، جو اب یارکشائر میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ اسی ڈھانچے کی بدولت اس لمبی گردن والے پرندے میں بین الاقوامی دلچسپی پیدا ہوئی۔