انسانی مداخلت کے بغیر روبوٹک سرجری سے پتے کا کامیاب آپریشن

Published On 13 July,2025 03:24 pm

ہیوسٹن: (ویب ڈیسک) امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے محققین نے روبوٹک سرجری کے میدان میں ایک بڑی کامیابی حاصل کر لی، مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹک سسٹم نے بغیر کسی انسانی مداخلت کے پِتہ نکالنے کے آپریشن کامیابی سے انجام دے دیے۔

محققین کے مطابق یہ ایک اہم سنگِ میل ہے جو اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ روبوٹس مستقبل میں بعض سرجیکل اقدامات مکمل خودکار طور پر انجام دے سکیں گے، یہ کامیابی سرجیکل روبوٹ ٹرانسفارمرہائیرارکی کے ذریعے حاصل کی گئی، جسے مصنوعی ذہانت اور کمپیوٹر وژن سے لیس کیا گیا ہے تاکہ وہ ویڈیوز اور تصاویر کو انسانوں کی طرح سمجھ سکے۔

اسے انسانی سرجنز کی طرف سے خنزیروں پر کی جانے والی سرجری کی ویڈیوز دکھائی گئیں اور ساتھ نیچرل لینگویج میں ہدایات دی گئیں، روبوٹ نے ان ویڈیوز سے سیکھتے ہوئے 8 بار پِتہ نکالنے کا عمل مکمل درستی کے ساتھ دہرایا۔

اس سسٹم میں یہ خاصیت بھی موجود ہے کہ وہ دورانِ آپریشن انسانی آوازوں پر مبنی ہدایات جیسے گالبلیڈر کو تھامو یا بائیں بازو کو تھوڑا بائیں کرو پر عمل کر سکتا ہے اور ان ہدایات سے سیکھتا بھی ہے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ جب محققین نے سرجری کے ماحول میں تبدیلی کرتے ہوئے خون سے مشابہہ رنگ شامل کیے تاکہ بافتوں کی پہچان مشکل ہو جائے، تب بھی روبوٹ نے پوری درستی سے کام کرتے ہوئے کلپس لگائے اور مطلوبہ حصوں کو کاٹ کر الگ کیا۔

دنیا بھر میں ہر سال پِتہ نکالنے کی لاکھوں سرجریاں کی جاتی ہیں اور یہ خودکار روبوٹس ان میں مددگار بن سکتے ہیں۔

سسٹم کے مرکزی محقق اور جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ایکسل کریگر کے مطابق یہ ٹیکنالوجی صرف مخصوص کام کرنے والے روبوٹس سے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے ایسے روبوٹس کی طرف جا رہی ہے جو پورے آپریشن کو سمجھ سکتے ہیں اور دورانِ عمل بدلتے حالات میں خود کو ڈھال سکتے ہیں۔

کریگر کا کہنا ہے کہ یہ سسٹم مصنوعی ذہانت کے اسی ماڈل پر بنایا گیا ہے جو چیٹ جی پی ٹی جیسے پروگرامز میں استعمال ہوتا ہے، اور یہ مریض کے جسمانی خدوخال کو براہِ راست دیکھتے ہوئے فوری فیصلے کرنے اور خود کو درست کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

جان ہاپکنز کی ٹیم کا اگلا ہدف اس ٹیکنالوجی کو مزید پیچیدہ آپریشنز کے قابل بنانا ہے تاکہ روبوٹک سرجنز نہ صرف مستقل درستی سے کام کریں بلکہ وہ حالات میں بھی بہترین کارکردگی دکھا سکیں جہاں انسانی سرجنز کی کارکردگی تھکن یا جسمانی رعشے سے متاثر ہو سکتی ہے۔

اس کے باوجود ماہرین متفق ہیں کہ ابھی مکمل خودمختار روبوٹک سرجری کے عملی نفاذ کے لیے ایک طویل سفر درکار ہے، لیکن یہ کامیابی یقیناً اس سفر کی ایک بڑی شروعات ہے۔