ٹورنٹو: (ویب ڈیسک) اس میں کوئی شک نہیں کہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) بہت زیادہ مددگار ٹیکنالوجی ہے مگر اے آئی کے پھیلاؤ سے لاحق خطرات ٹیکنالوجی کمپنیوں کی توجہ کا مرکز نہیں۔
اے آئی گاڈ فادر قرار دیے جانے والے جیفری ہنٹن کا کہنا ہے کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے اے آئی کے خطرات کو گھٹا کر پیش کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ کینیڈا کی ٹورنٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے جیفری ہنٹن نے 2024 میں اے آئی ٹیکنالوجی پر کیے جانے والے کام پر فزکس کا نوبیل انعام جیتا تھا۔
ایک پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے جیفری ہنٹن نے کہا کہ اے آئی نہ صرف اس طرح چیزوں کو سیکھ رہی ہے جو ہم مکمل طور پر سمجھ نہیں پا رہے بلکہ ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے ہم اسے سوئچ آف کرسکیں۔
جیفری ہنٹن عرصے سے اے آئی سے انسانیت کو لاحق خطرات پر خدشات ظاہر کر رہے ہیں، یہاں تک کہ ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہم محتاط نہ رہے تو اے آئی ٹیکنالوجی انسانیت پر غلبہ پالے گی۔
جیفری ہنٹن کے تحقیقی کام نے مشین لرننگ کی بنیاد رکھی تھی اور یہ وہ ٹیکنالوجی ہے جس سے کمپیوٹرز کو انسانی ذہانت کی نقل کرنے میں مدد ملی، مگر وہ گزشتہ چند برسوں سے اے آئی ٹیکنالوجی کو محفوظ بنانے کی مہم چلا رہے ہیں۔
2023 میں انہوں نے گوگل کی ملازمت کو یہ کہہ کر چھوڑ دیا تھا کہ برے عناصر اس ٹیکنالوجی کو دیگر افراد کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ متعدد ٹیکنالوجی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز اے آئی سے لاحق خطرات سے آگاہ ہیں مگر وہ انہیں نظر انداز کر دیتے ہیں یا انہیں گھٹا کر پیش کرتے ہیں۔
کچھ عرصے قبل ایک انٹرویو میں جب ان سے اے آئی میں پیشرفت کے حوالے سے پوچھا گیا کہ تو ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اس شعبے کے بیشتر ماہرین کا خیال ہے کہ کچھ وقت بعد ممکنہ طور پر اگلے 20 برسوں کے اندر ہم ایسے اے آئی سسٹمز تیار کرلیں گے جو انسانوں سے زیادہ ذہین ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ خوفزدہ کر دینے والا خیال ہے، ابھی آپ ایسا سوچ سکتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی کسی 3 سالہ بچے کی طرح ہے اور بچے بہت تیزی سے بڑے ہوتے ہیں ، جیفری ہنٹن کے مطابق ان کے خیال میں اے آئی سے دنیا پر مرتب اثرات صنعتی انقلاب سے ملتے جلتے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی انقلاب کی وجہ سے انسانی مضبوطی ایک جگہ رک گئی کیونکہ ہم زیادہ طاقتور مشینوں پر انحصار کرنے لگے تھے، اب ہم کچھ ایسا دوبارہ کر رہے ہیں جو انسانی ذہانت کی جگہ لے گا اور عام انسانی ذہانت مزید پیشرفت نہیں کرسکے گی بلکہ مشینیں آگے بڑھیں گی ۔