ہیوسٹن: (ویب ڈیسک) اوپن اے آئی نے اعلان کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کے ہفتہ وار فعال صارفین کی تعداد 70 کروڑ تک پہنچ جائے گی، جو مارچ میں 50 کروڑ تھی، کمپنی کی سالانہ ترقی میں 4 گنا سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
یہ اعداد و شمار چیٹ جی پی ٹی کی تمام مصنوعی ذہانت پر مبنی مصنوعات یعنی فری، پلس، پرو، انٹرپرائز، ٹیم، اور ایجو پر مشتمل ہیں ، اب روزانہ صارفین کی جانب سے 3 ارب سے زائد پیغامات بھیجے جا رہے ہیں، گزشتہ سال کی نسبت ترقی کی رفتار میں بھی تیزی آئی ہے، جو اس وقت 2.5 گنا تھی۔
چیٹ جی پی ٹی کے پروڈکٹ نائب صدر نِک ٹرلی نے کہا کہ ہر روز، لوگ اور ٹیمیں سیکھ رہے ہیں، تخلیق کر رہے ہیں اور مشکل مسائل کا حل نکال رہے ہیں، کاروباری صارفین کی تعداد 5 کروڑ ہو چکی ہے، جو جون میں 3 کروڑ تھی، تعلیمی اداروں اور کمپنیوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹولز کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
اب بھی چیٹ جی پی ٹی کو گوگل کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس سروسز سے مقابلے میں کافی فاصلہ طے کرنا ہے۔
گوگل کے سی ای او سندر پچائی کے مطابق گوگل کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس سروس اے آئی اوورویوز ہر ماہ 2 ارب صارفین کو 200 سے زائد ممالک میں سہولت فراہم کر رہی ہے جبکہ گوگل کا چیٹ بوٹ جیمنی بھی اب 45 کروڑ ماہانہ فعال صارفین تک پہنچ چکا ہے۔
اوپن اے آئی نے یہ سنگ میل ایک ایسے وقت میں حاصل کیا ہے جب کمپنی نے گزشتہ ہفتے 8.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی، یہ سرمایہ کاری سوفٹ بینک کی زیر قیادت ایک 40 ارب ڈالر کے فنڈ کا حصہ ہے، جو اپنی متوقع مدت سے پہلے مکمل ہوا اور 5 گنا زیادہ سرمایہ کاروں نے دلچسپی ظاہر کی۔
اوپن اے آئی کی سالانہ آمدنی اب 13 ارب ڈالر ہو چکی ہے، جو جون میں 10 ارب تھی، اور امکان ہے کہ یہ سال کے اختتام تک 20 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی تاہم کمپنی کے عالمی توسیعی منصوبوں کے لیے بھاری سرمایہ درکار ہے۔
سٹارگیٹ نامی مشترکہ منصوبے کے تحت جو سوفٹ بینک، اوریکل اورایم جی ایکس کے ساتھ ہے، اگلے 4 سال میں 500 ارب ڈالر کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس انفرااسٹرکچر پر سرمایہ کاری کی جائے گی۔
اوپن اے آئی پہلے ہی اوریکل کے ساتھ 30 ارب ڈالر سالانہ کے ڈیٹا سینٹر معاہدے پر دستخط کر چکا ہے، جس کے تحت امریکا میں 4.5 گیگاواٹ ڈیٹا سینٹر کی گنجائش حاصل کی جائے گی، اس کے علاوہ، کورویو کے ساتھ 11.9 ارب ڈالر کے 5 سالہ معاہدے اور ناروے میں توسیع کا منصوبہ بھی زیر عمل ہے۔
کمپنی متحدہ عرب امارات کی جی42 کمپنی کے ساتھ ابوظہبی میں ایک بڑا ڈیٹا سینٹر بھی قائم کر رہی ہے، اوپن اے آئی کی طرح دیگر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کمپنیاں بھی ایسے ہی اقدامات کر رہی ہیں۔
ایک لیک شدہ میمو کے مطابق اینتھروپک کے سی ای او داریو امودی نے مشرق وسطیٰ کی فنڈنگ پر اپنا مؤقف تبدیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ میں سبقت حاصل کرنا بغیر خلیجی سرمایہ کاری کے کافی مشکل ہو گیا ہے، یہ کمپنی پہلے سعودی سرمایہ کاری لینے سے انکار کر چکی تھی۔