ریاض: ( حریم جدون) سعودی ٹریننگ اکیڈمی نے تحقیقاتی صحافت اور اے آئی کے غلط استعمال کا مقابلہ کرنے اور ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے 4 روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
ورکشاپ میں سعودی صحافیوں اور پاکستان کے 5 رکنی وفد کو اکٹھا کیا گیا ہے، برطانیہ سے آئے میڈیا ٹرینر محمد زیادہ نے رپورٹنگ میں مصنوعی ذہانت کا استعمال، ثقافتی تناظر کو سمجھنا اور غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے تربیت دی، انہوں نے زور دیا کہ حقائق پر مبنی رپورٹنگ، ڈیجیٹل صحافت کا اہم ستون ہے۔
محمد نے وضاحت کی کہ تحقیقاتی صحافت میں عوام کے مفاد میں پوشیدہ حقائق سے پردہ اٹھانے کے لیے منظم انکوائری شامل ہوتی ہے، اسے شواہد پر انحصار، طویل ٹائم لائنز، اور درستگی اور احتساب کے اعلیٰ معیارات کے ذریعے روزانہ کی رپورٹنگ سے الگ کر دیا جاتا ہے۔
شرکاء نے تقابلی قانونی فریم ورکس، سعودی عرب کے پبلیکیشنز اینڈ پبلشنگ ایکٹ اور اینٹی سائبر کرائم قانون اور پاکستان کے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) کا بھی جائزہ لیا جس میں اخلاقیات، ریاستی اداروں اور ڈیٹا پرائیویسی پر مشترکہ توجہ کو اجاگر کیا گیا۔
ورکشاپ کے دوران سعودی عرب میں ایمیزون کے کارکنوں پر ایک کیس سٹڈی، جسے دی گارڈین نے 2024 میں شائع کیا، ثبوت پر مبنی رپورٹنگ کی مثال کے طور پر پیش کیا گیا۔
محمد نے یونیسکو کا مفروضے پر مبنی انکوائری کا طریقہ بھی متعارف کرایا، جس میں قابل جانچ مفروضوں، اوپن سورس انٹیلی جنس (OSINT) اور سخت تصدیق پر زور دیا گیا ہے۔
سیشنز نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان سرحد پار تحقیقاتی رپورٹنگ کے مواقع کو مزید تلاش کیا، جس میں مزدوروں کے حقوق، وژن 2030 کے تحت قابل تجدید توانائی، خوراک کی حفاظت، کان کنی، ڈیجیٹل تبدیلی، اور پانی کی کمی جیسے شعبوں پر توجہ دی گئی۔
پہلے دن کا اختتام صحافیوں سے غلط معلومات سے نمٹنے اور احتساب کو فروغ دینے کے لیے AI اور ڈیجیٹل ٹولز کو اپناتے ہوئے ذمہ داری، انصاف پسندی اور ثقافتی حساسیت کو برقرار رکھنے کی اپیل کے ساتھ ہوا۔
ٹریننگ کے دوسرے روز اُن ٹولز کو سمجھا گیا جو جعلی تصویروں کی جانچ کر سکیں، اس کے علاوہ ایکس (ٹویٹر) ٹرینڈز کو کیسے جانا جاسکتا ہے ، محمد نے صحافیوں کو اُن تمام ایپلی کیشنز اور ٹولز سے معارف کرایا۔
اس کے علاوہ پاکستان اور سعودیہ کے صحافی مل کر کیسے سیلاب کی تباہ کاریوں پر تحقیقاتی صحافت کر کے مسائل کر حل پیش کر سکتے ہیں، اس پر بھی بحث ہوئی، 4 روزہ ٹریننگ کا اختتام 27 اگست 2025 کو ریاض میں ہو گا۔