نفسیات: آج اور کل

Published On 02 Aug 2017 10:19 AM 

تمام مسائل نفسیاتی طریقے سے حل کرنا ممکن نہیں ہے ، یہ بات قطعی طور پر درست نہیں کہ انسان نفسیات پڑھنے سے پاگل ہوجاتا ہے


لاہور (روزنامہ دنیا ) نفسیات کے بارے میں لوگوں میں کئی غلط تصورات بھی پائے جاتے ہیں ۔ مثلاً کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نفسیات پڑھنے سے فرد اپنے تمام ذاتی مسائل حل کر لیتا ہے ۔ اس لیے ایک ماہر نفسیات کے کوئی ذاتی مسائل نہیں ہوتے ۔ درحقیقت تمام مسائل نفسیاتی طریقوں سے حل کرنا ممکن نہیں ہے ۔ اسی طرح یہ خیال بھی بے بنیاد ہے کہ نفسیات پڑھنے سے فرد پاگل ہو جاتا ہے ۔ حالانکہ پاگل پن کی وجوہات میں گھریلو ماحول ، وراثتی عوامل ، فرد کی شخصیت وغیرہ شامل ہیں ۔ لیکن نفسیات کی تعلیم سے کسی کے پاگل ہونے کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ البتہ یہ ممکن ہے کہ ایک فرد ذہنی پریشانی دور کرنے کے لیے نفسیات پڑھے لیکن پھر بھی اپنا مسئلہ حل کرنے میں ناکام ہو جائے اور بعد ازاں پاگل ہوجائے ۔ ظاہر ہے اس شخص میں پاگل پن کی وجوہات نفسیات پڑھنے سے پہلے موجود تھیں ۔


نفسیات کی تعریف: قدیم دور میں نفسیات سے مراد علم روح تھا ، لیکن یورپ کے جاگیردارانہ ماحول میں روح کے تصور نے ایک مذہبی رنگ اختیار کر لیا جو کہ عملی تقاضوں پر پورا نہیں اترتا تھا چنانچہ روح کی جگہ ذہن نے لے لی اور نفسیات کو علمِ ذہن قرار دیا گیا ۔ جب یورپ میں جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ ہوا اور سائنس کا دور دورہ ہوا تو ذہن کے تصور کو غیر سائنسی قرار دیا گیا کیونکہ روح کی طرح ذہن کا بھی مشاہدہ نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ پھر انسان کے ذہنی اعمال کا سائنسی طریقوں سے مطالعہ کیا جانے لگا اور اسے علم شعور قرار دیا گیا۔ یہ تعریف انیسویں صدی کی آخری دہائیوں میں جرمن ماہر نفسیات ولہلم ونٹ (1832-1920ء ) نے کی تھی ۔

بیسویں صدی میں شعور کے تصور کو بھی غیر سائنسی قرار دیا گیا کیونکہ اس کا براہ راست مطالعہ ممکن نہیں تھا ۔ اب نفسیات کی تعریف قابل مشاہدہ کردار کے حوالے سے کی گئی یعنی کردار کا سائنسی مطالعہ۔ یہ تعریف امریکی ماہر نفسیات واٹس (1878-1958ء) نے کی تھی ۔ لیکن یہ تعریف خاصی انتہاپسند تھی کیونکہ اس میں ذہن اور شعور جیسے بنیادی موضوعات کو نفسیات کے دائرہ کار سے خارج کر دیا گیا تھا۔ اس طرح نفسیات کی انفرادیت ختم ہو گئی تھی جو اسے دوسری معاشرتی سائنسز سے علیحدہ کرتی تھی۔ ماہرین نفسیات نے نفسیات کی اس طریقے سے تعریف کرنے کی کوشش کی جو کہ سائنسی ہو ، نفسیات کی انفرادی حیثیت کو برقرار رکھے، اس کے وسیع اور پھیلتے ہوئے موضوعات کو اپنے اندر سمو سکے اور مختلف اور متضاد نظریات رکھنے والے ماہرین نفسیات کو قابل قبول ہو۔ اس قسم کی تعریفوں میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:


روسی ماہر نفسیات روبن سٹائن کے مطابق ’’نفسیات وہ سائنس ہے جو کہ انسانی دماغ کی ذہنی سرگرمیوں کے قوانین کا انکشاف کرتی ہے۔ ‘‘ دو امریکی ماہرین نفسیات کاگان اور ہیومین نے نفسیات کی تعریف یوں کی:’’نفسیات وہ سائنس ہے قابل مشاہدہ کردار اور اس کردار کے عضویہ کے باطنی ذہنی عوامل اور ماحول کے بیرونی واقعات کے ساتھ تعلقات کا باقاعدہ مطالعہ کرتی ہے اور اس کی تشریح کرتی ہے۔ ‘‘ نفسیات کی یہ تعریف انسانی اور حیوانی کرداروں دونوں کے مطالعہ کو اپنے دائرہ کار میں لے آتی ہے، کردار کے علاوہ ذہنی عوامل کا مطالعہ کو نفسیات کا لازمی جزو سمجھتی ہے اور اس کے مطابق ذہنی عوامل کے بھی سائنسی مطالعہ ممکن ہے۔ اس لحاظ سے نفسیات کی یہ تعریف خاصی جامع ہے۔ نفسیات کے مقاصد: مختلف سائنسی علوم کے مقاصد اس لحاظ سے مشترک ہیں کہ وہ سب کسی عمل کو سمجھنے، اس کی وجوہات تلاش کرنے، پیمائش بیان کرنے، نوعیت بیان کرنے، پیش گوئی کرنے اور اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

نفسیات کے بھی یہی مقاصد ہیں یعنی: کردار اور ذہنی کیفیات کی پیمائش کرنا اور ان کی نوعیت بیان کرنا۔ کردار اور ذہنی کیفیات کو سمجھنا اور ان کی وجوہات تلاش کرنا۔ کردار اور ذہنی کیفیات کی پیش گوئی کرنا اور انہیں کنٹرول کرنا ۔ مثلاً ایک فرد ماہر نفسیات کے پاس یہ مسئلہ لے کر آتا ہے کہ وہ کسی گروہ کے سامنے تقریر کرنے سے گھبراتا ہے۔ سب سے پہلے ماہر نفسیات فرد کے مسئلے اور مسئلے کی نوعیت کو جاننے کی کوشش کرتا ہے۔ مثلاً کتنے آدمی ہوں تو گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے؟ اگر افراد کی تعداد کم کر دی جائے تو کیا گھبراہٹ کم ہو جاتی ہے یا ختم ہو جاتی ہے؟ کیا اجنبی افراد کے ساتھ زیادہ گھبراہٹ ہوتی ہے یا جانے پہچانے چہروں کے سامنے، مردوں یا عورتوں کے سامنے وغیرہ؟ گھبراہٹ کا تقریر کی نوعیت اور موضوع سے کوئی تعلق ہے(پسینہ آنا، الفاظ اٹک جانا، تقریر بھول جانا۔ بے عزتی کا ڈر ہونا وغیرہ)؟ پھر ماہر نفسیات یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ فرد کی گھبراہٹ کی وجوہات کیا ہیں۔

ان کی تحقیقات کی بنا پر ماہر نفسیات یہ پیش گوئی کرسکتا ہے کہ فرد کون سے حالات میں کتنے اور کس قسم کے لوگوں کے سامنے تقریر کر سکے گا۔ وہ کس حد تک گھبراہٹ محسوس کرے گا وغیرہ۔ ماہر نفسیات فرد کو ایسے طریقے بھی تجویز کرتا ہے جن کی مدد سے فرد اپنی گھبراہٹ پر قابو پا سکے۔ اس مثال سے ہمیں نفسیات کے مقاصد سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ کیا نفسیات واحد سائنس ہے جو انسانی کردار کو سمجھنے، اس کی وجوہات تلاش کرنے، پیش گوئی کرنے اور اسے کنٹرول کرنے کو کوشش کرتی ہے حقیقت میں ایسا نہیں۔ نفسیات کی انفرادی خصوصیت یہ ہے کہ یہ گروہ کے ساتھ ساتھ فرد پر اپنی توجہ مرکوز کرتی ہے ۔