خلیج ٹائم کے مطابق تین اماراتی خواتین نے ابو ظہبی کی فیڈرل اپیل کورٹ میں جنس کی تبدیلی کے لیے درخواست دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ خواتین نے مرد بننے اور حکومت کی قومی رجسٹری میں ناموں کی تبدیلی کے لیے اپیل کی تھی۔ 25 سال سے کم عمر تینوں اماراتی خواتین نے عدالت میں عورت سے مرد بننے اور بیرون ملک جنس کی تبدیلی کی اجازت مانگی تھی۔ خواتین نے یورپی ہسپتالوں کی جانب سے جاری کردہ متعدد رپورٹس عدالت میں پیش کیں جن میں جنس کی تبدیلی کا کہا گیا تھا۔
خواتین کے وکیل علی عبداللہ المنصوری نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان تینوں خواتین کے جسم پر بہت زیادہ بال ہیں اور ان کی آواز بھی مردوں جیسی ہے۔ المنصوری نے عدالت سے کہا کہ میری کلائنٹس کے پاس رپورٹس موجود ہیں جن میں انہیں جنس کی تبدیلی کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس لیے عدالت سے درخواست ہے کہ وہ میری کلائنٹس کو جنس کی تبدیلی کے آپریشن کی اجازت دے۔
فیڈرل اپیل کورٹ نے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے تینوں خواتین کی درخواست کو مسترد کر دیا اور آپریشن کی اجازت نہیں دی۔ تاہم خواتین نے عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔