سڈنی: (ویب ڈیسک) آسٹریلیا کے 104 سالہ معمر ترین سائنس دان ڈیوڈ گوڈیل کو مئی کے اوائل میں سوئٹزرلینڈ منتقل کردیا جائے گا، تاکہ وہاں وہ اپنی زندگی کے طویل سفر کو اختتام پر پہنچادیں۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق ڈیوڈ کو کسی قسم کی کوئی بیماری لاحق نہیں ہے تاہم ان کی زندگی کی نوعیت بگڑ چکی ہے، اس بات کا اعلان سہل مرگی کا دفاع کرنے والی ایک تنظیم ایگزٹ انٹرنیشنل نے کیا۔ ماحولیات کے سائنس دان ڈیوڈ گوڈیل نے اپریل میں اپنی سال گرہ کے موقع پرایک ٹیلی وژن کو انٹرویو میں کہا تھا کہ مجھے انتہائی افسوس ہے کہ میں اس عمر تک پہنچ گیا ہوں۔ میں ہر گز خوش نہیں ہوں، میں موت کو گلے لگانا چاہتا ہوں۔ یہ کوئی غم کی بات نہیں، غم کی بات یہ ہے کہ میں ایسا کرنے سے رک جاؤں۔ میری عمر کے ہر شخص کو ہر معاملے میں مدد حاصل کرنے کا حق حاصل ہے جس میں خود کشی میں معاونت بھی شامل ہے۔
دنیا کے اکثر ممالک میں خود کشی کے سلسلے میں مدد کا حصول غیر قانونی ہے۔ آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا نے گزشتہ برس موت میں مدد یا معاونت کو قانونی حیثیت دے دی۔ تاہم اس قانون پر عمل درامد کا آغاز جون 2019ء سے ہو گا۔ یہ صرف ان مریضوں کے لیے ہو گا جو چھ ماہ سے زیادہ عرصے کے مہمان نہیں ہوں گے۔ ڈیوڈ گوڈیل نے درجنوں تحقیقی مطالعے جاری کیے۔ وہ کچھ عرصہ پہلے تک ماحولیات سے متعلق جریدوں کے ساتھ تعاون کر رہے تھے۔