لاہور: (روزنامہ دنیا) جنگ کی تباہ کاریوں سے متاثرہ ملک شام کے شمال مشرقی حصے میں جب سینکڑوں افراد مرغوں کی لڑائی دیکھنے جمع ہوتے ہیں تو صرف امن، مسکراہٹیں اور پرانی دوستیاں نظر آتی ہیں۔
دنیا کے کئی ممالک میں مرغوں کی لڑائی پر پابندی عائد ہے جانوروں کے حقوق کیلئے کام کرنیوالی تنظیمیں اسے جانوروں کا استحصال سمجھتی ہیں لیکن یہ قانون شام کے اس حصے میں لاگو نہیں۔ محمود نامی شہری کا کہنا ہے کہ بہت سے افراد مرغوں کی لڑائیاں دیکھنے آتے ہیں لیکن کچھ لوگ لڑائیوں پر جوا کھیلتے ہیں، یہاں پر لڑائی کرانے والے مرغے دنیا کے مختلف حصوں سے آتے ہیں۔
شہری محمود نے بتایا اس کے ’’سنائپر‘‘ (مرغے کا نام ) کو جرمنی سے یہاں لایا گیا ہے۔ کچھ بھارت اور کچھ مرغے پاکستان سے بھی منگوائے گئے ہیں۔ محمود کی رائے میں سب سے زبردست مرغے ترکی کے شہر آدانہ کے ہوتے ہیں۔ لڑائی کا انعقاد کرانے والے ایک منتظم ریزان فیصل کا کہنا ہے ، یہاں لوگ ایک ہزار سے پانچ ہزار شامی پاؤنڈ کی شرطیں لگاتے ہیں اور کبھی کبھار یہ شرطیں گیارہ سو امریکی ڈالر تک پہنچ جاتی ہیں۔