لاہور: (ویب ڈیسک) تابوت کھولنے سے نہ تو کوئی آفت آئی اور نہ ہی کوئی تباہی برپا ہوئی، سکندر اعظم کی باقیات کے بجائے تین انسانوں کے ڈھانچے نکل آئے۔
ماہرین آثار قدیمہ کو ایک سائٹ پر معمول کی کھدائی کے دوران 16 فٹ کی گہرائی پر ایک مقبرہ ملا جس میں 8.6 فٹ لمبا اور 5 فٹ چوڑا تابوت رکھا ہوا تھا یہ تابوت سیاہ رنگ کے پتھر کا بنا ہوا ہے جس پر نقش و نگار بنائے گئے ہیں۔ تابوت کے نزدیک ہی سنگ مرمر سے تراشا ایک انسانی سر بھی ملا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ صاحب مقبرہ کا بنایا گیا عکس ہے ۔
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا تھا کہ اس تابوت کو 2 ہزار سال تک نہیں کھولا گیا ہے اور توقع کی جا رہی تھی کہ اس تابوت سے برآمد ہونی والی چیز حیران کن ہوگی اور یہ سات عجوبوں کی طرح کا شاہکار ہو سکتی ہے جبکہ توہم پرستوں کا خیال تھا اس میں کوئی بڑی آفت ہو سکتی ہے جو آزاد ہو کر دنیا میں تباہی لا سکتی ہے لیکن اسے جب کھولا گیا تو نہ تو سکندر اعظم کی باقیات نکلی اور نہ ہی کوئی بدروح بر آمد ہوئی، سب سے پہلے بدبو کا زبردست جھونکا آیا، آخرکار جب ڈھکنا اٹھایا گیا تو اس میں ایک نہیں، تین ڈھانچے دریافت ہوئے۔