لاہور: (ویب ڈیسک) آج کل کوئی صارف گوگل سرچ انجن پرidiot لکھ کر نتائج گوگل پکچرز میں دیکھے تو وہ حیران رہ جاتا ہے۔ یہ سرچ آپ موبائل فون، ٹیبلٹ یا ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر، جہاں سے بھی کریں، نتیجہ ڈونلڈ ٹرمپ کی بہت سی تصاویر ہوں گی۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق آن لائن مندرجات کے مطابق بظاہر دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن گوگل اس عمل کا نشانہ بنا ہے، جسے ’گوگل پر بمباری‘ کہتے ہیں۔ اس آن لائن ’بمباری‘ سے مراد ہیکرز کا ایک ایسا مقابلتاًﹰ بے ضرر حملہ ہوتا ہے، جس کے ذریعے ہیکرز کسی بھی سرچ انجن اور وہاں تلاش کی جانے والی معلومات کے صارفین کو دکھائے جانے والے نتائج پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
نامعلوم ہیکرز نے گوگل پکچرز میں صارفین کی طرف سےidiot لکھے جانے کے بعد آن لائن سرچ کے نتائج میں ایسا دانستہ ردوبدل کر دیا ہے کہ کسی بھی آن لائن ڈیوائس کی سکرین پر بہت زیادہ تعداد میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویریں دکھائی دیتی ہیں۔
دوسرے لفظوں میں گوگل پکچرز پر یہ سرچ ایسے نتائج دکھاتی ہے کہ جیسے کسی صارف نے ’ایڈیٹ‘ نہیں بلکہ سرچ ونڈو میں ’ٹرمپ‘ یا ’ڈونلڈ ٹرمپ‘ کے لیے نتائج تلاش کیے ہوں۔
تحقیق کے مطابق یہ کام خود گوگل سرچ انجن کی مالک کمپنی گوگل کا نہیں بلکہ ایسے سرگرم لیکن نامعلوم آن لائن ہیکرز کا ہے، جنہوں نے ایسا کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کے بارے میں دراصل اپنی تنقیدی سوچ کا اظہار کیا ہے۔
گوگل سرچ انجن پر ہیکرز کی یہ ’بمباری‘ اس امر کا ایک واضح ثبوت بھی ہے کہ آن لائن ہیکرز کس طرح بہت بڑے بڑے سرچ انجنوں کی کارکردگی کو نشانہ بناتے ہوئے کسی بھی سرچ کے نتائج پر اثرا نداز ہو سکتے ہیں۔
’سرچ انجن لینڈ‘ نامی بلاگ کے مطابق ایک بار جب ایسا ہو گیا تو اس بارے میں میڈیا میں کی جانے والی رپورٹنگ کے بعد عام صارفین نے جب خود اس سرچ کا تجربہ کرنے کی کوشش کی، تو اس رجحان کو مزید تقویت ملی، یوں ’ایڈیٹ‘ لکھے جانے پر گوگل پکچرز سرچ نے امریکی صدر ٹرمپ کی بہت سی تصاویر دکھانے کے ساتھ ساتھ انہی تصاویر کو ’سو فیصد درست نتائج‘ کی حیثیت سے اولین نتائج کے طور پر بھی دکھانا شروع کر دیا۔