لندن: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں آسمانی بجلی سے بچ جانے والے افراد کے جسموں پر زبردست جھلسنے کے علاوہ مہندی کے نقوش کی طرح ڈیزائن سے بن جاتے ہیں جنہیں اب تک اچھی طرح نہیں سمجھا گیا تاہم اسے ایک جرمن سائنسدان لشٹنبرگ نے ٹھوس مادوں میں کوندتی بجلی کی اشکال کی بنا پر اس کیفیت کو لشٹنبرگ فِگر کا نام دیا جاتا ہے۔
اگرچہ آسمانی بجلی سے جل کر مرنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں لیکن اس سے متاثر ہونے والے افراد کی جلد پر شاخ در شاخ نقوش بن جاتے ہیں جو کسی ٹیٹو کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ آسمانی بجلی کا ایک کوندا لاکھوں کروڑوں بلبوں کو روشن کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ بجلی کی اس قوت سے ہوا 27 ہزار ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زیادہ گرم ہوجاتی ہے کیونکہ آسمانی بجلی میں ایک ارب وولٹ تک توانائی موجود ہوتی ہے۔
آسمانی بجلی کے شکار ہوجانے والے افراد کی جلد پر ایسے عجیب و غریب نقوش دیکھے جاسکتے ہیں جو انہیں ہولناک واقعے کی عمر بھر یاد دلاتےرہتے ہیں۔ ان تصاویر میں لوگوں کے نام اور چہرے نہیں دکھائے گئے ہیں۔
بجلی انسانی جسم کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ اس سے پھیپھڑے ، دل اور اعصابی نظام شدید متاثر ہوتا ہے۔ دل بند ہوسکتا ہے۔ دماغ اور حرام مغز تباہ ہوجاتا ہے اور اس کی روشنی اور حرارت بینائی ضائع کرسکتی ہے۔ آسمانی بجلی بدن میں جاتے ہی خون کے سرخ خلیات باریک رگوں سے نکل کر جلد کی دوسری پرت ایپی ڈرمِس میں سما جاتے ہیں۔ اس سے جلد پر کبھی نہ مٹنے والے نقوش بن جاتے ہیں۔ اسی لیے آسمانی بجلی سے بچ جانے والے 90 فیصد افراد کے جسموں پر یہ ٹیٹونما نقوش بن جاتے ہیں۔