جرمنی: (ویب ڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایسے ہوٹل اور ریستوران ہوتے ہیں جہاں مخصوص رقم کے بدلے جتنا من چاہے کھانا کھایا جاسکتا ہے لیکن جرمنی میں ایک پیٹو ’ہاروسلاف بوبروسکی‘ پر ایک سوشی (چاول اور مچھلی سے بنی جاپانی ڈش) ریستوران نے صرف اس بنا پر پابندی عائد کردی کیونکہ اس نے صرف 16 یورو ادا کیے اور سوشی کی ایک دو نہیں بلکہ پوری 100 پلیٹیں کھا گیا۔
ریستوران کے مالک نے اس عمل کو غیرمعمولی اور کاروبار کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ 30 سالہ ہاروسلاف پیشے کے لحاظ سے سافٹ ویئر انجینئر ہیں اور ریستوران آنے سے قبل 20 گھنٹے تک کچھ نہیں کھاتے یہاں تک کہ پوری کسر ریستوران میں جاکر پوری کرتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے وہ اپنی دوست کے ساتھ بیویریا میں واقع ایک سوشی ہوٹل میں رکے جہاں ’آل یو کین ایٹ‘ کا بورڈ لگا تھا۔ اس نے ہوٹل کا معاوضہ صرف 16 یورو ادا کیا اور ڈیڑھ گھنٹے تک کھاتا ہی رہا۔ یہاں تک کہ سوشی کی 100 پلیٹیں چٹ کرگیا۔ ایک مقام پر ویٹروں نے اسے روکا اور میز صاف کی جس کے بعد وہ دوبارہ کھانا شروع ہوگیا۔ 100 پلیٹیں کھانے کے بعد ہوٹل انتظامیہ نے بتایا کہ اب وہ یہاں نہ آئیں کیونکہ یہ ان کے کاروبار کے لیے نقصان دہ عمل ہے۔
ریستوران انتظامیہ نے بتایا کہ اب تک ایک فرد سوشی کی 20 سے 25 پلیٹیں ہی کھاسکا ہے لیکن 100 پلیٹیں کھانے کا عمل ہرگز نارمل نہیں۔ اس کی وجہ سے باقی گاہک سوشی سے محروم رہتے ہیں اور اسی بنا پر اب ہاروسلاف کو یہاں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔
ہاروسلاف نے خود پر پابندی کے بعد اس ہوٹل سے متعلق اپنا منفی تجزیہ بیان کیا جس پر ہوٹل انتظامیہ نے وضاحت دیتے ہوئے لکھا کہ ہم آپ پر پابندی کے لیے معذرت خواہ ہیں لیکن آپ ہمیشہ چار سے پانچ آدمیوں کے برابر کھانا کھاتے ہیں۔