لاہور: (دنیا نیوز) "اومُوامُوا" نامی خلائی مخلوق کا جہاز زمین والوں کی معلومات لینے کے لیے کوشاں ہے، جنوری میں دوسری بار نظام شمسی میں دکھائی دیا تھا، ہارورڈ یونیورسٹی کے دو ایسٹرو فزسسٹ نے حالیہ تحقیق میں دعویٰ کیا ہے۔
زمین کے نظام شمسی میں دوسری بار نظر آنے والے سیارچہ کے بارے میں ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ یہ کسی دوسری مخلوق کا جہاز ہو جسے زمین کے باسیوں کی تہذیب و ثقافت کو سجھنے کے لیے بھیجا گیا ہو۔ ماہرین کے دعوے کی بنیاد اس سیارچہ کی تیز رفتاری ہے کیونکہ وہ تیزی سے زمین کے نظام شمسی میں داخل ہوا اور باہر نکل گیا تھا۔
یہ سگار نما سیارچہ جو گہرے سرخ رنگ ہے اور 400 میٹر لمبا ہے۔ ایک لاکھ چھیانوے ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہا تھا۔ یہ سیارچہ پچھلے سال پہلی بار اکتوبر کے مہینے میں دکھائی دیا تھا جسکا نام ماہرین نے نام اومُوامُوا رکھا جو ہوائین (hawaiian)زبان کا لفظ ہے جسکا مطلب پیغام رساں ہوتا ہے۔اومُوامُوا پہلا سیارچہ ہے جو ہمارے نظام شمسی میں دیکھا گیا ہے جسکا تعلق کسی اور نظام شمسی سے ہے۔
پروفیسر لوب نے کہا ہے کہ اس تحقیق کو صرف اس لیے رد نہ کیا جائے کہ یہ ذہین خلائی مخلوق کی موجودگی کی جانب نشاندہی کر رہی ہے۔
’اس قسم کا تعصب ہمیں نہ رکھنا چاہیے۔ سائنس کھلے ذہنوں کے لیے ہے۔‘چلی میں واقع دوربین سے اس کا مشاہدہ کرنے والی امریکی ماہرِ فلکیات کیرن میچ اور ان کے ساتھیوں نے تخمینہ لگایا تھا کہ اس سیارچے کی لمبائی 400 میٹر ہے اور تیزی سے گھوم رہا تھا، جس کی وجہ سے اس کی چمک میں تیزی سے کمی بیشی ہوتی رہتی تھی۔چمک میں اسی تبدیلی کی وجہ سے اومواموا کی عجیب و غریب شکل کا اندازہ لگانے میں مدد ملی۔
تاہم یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ اس تحقیق میں تحقیق دان یہ نہیں کہہ رہے کہ ’اومواموا‘ یقیناً خلائی مخلوق کا خلائی جہاز ہے۔ تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ ایسا ہونے کے خاطر خواہ امکانات موجود ہیں۔تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ یہ لمبوترہ سیارچہ خلائی مخلوق کا خلائی کباڑ بھی ہو سکتا ہے، غیر فعال سیل کرافٹ بھی ہو سکتا ہے جو غلطی سے یہاں آ گیا۔ یا پھر فعال خلائی جہاز جو ہمارے نظام شمسی کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے آیا ہو۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ نظام شمسی میں داخل ہونے والا یہ سیارچہ ممکنہ طور پر ایسا پہلا سیارچہ ہے جو دوسرے نظام شمسی سے ہمارے نظام شمسی میں داخل ہوا اور اس کا زمین سے مشاہدہ کیا گیا۔