لاہور: (روزنامہ دنیا) چمگاڈر ، ممالیہ جانوروں میں شمار ہوتا ہے ۔۔ الٹا لٹک کر کھانا پینا اور منہ کے ذریعے ہی اخراج کرنے والا یہ پرندہ شکاری پرندہ ہے ۔۔ قدرتی ریڈار سسٹم کے ذریعے اپنا روٹ طے کرتا ہے اور اندھیروں میں راج کرنے والا یہ عجیب و غریب جاندار ہے ۔
سیکڑوں انواع: چمگادڑوں کو عموماً دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اول، میگا کیروپٹرا جو بڑی ہوتی ہیں، دوم، مائیکرو کیروپٹرا جو چھوٹی ہوتی ہیں۔ بعض اتنی بڑی ہوتی ہیں کہ پَروں کا پھیلاؤ پانچ فٹ تک ہو سکتا ہے اور بعض اتنی چھوٹی کہ یہ صرف چھ انچ ہوتا ہے۔ چمگادڑوں کی تین انواع خون پیتی ہیں۔ ان کی کل 12 سو انواع ہیں۔
واحد ممالیہ: تمام دوسرے ممالیہ کی طرح چمگادڑ کے بچے ماں کا دودھ پیتے ہیں۔ لیکن یہ واحد ممالیہ ہے جو اڑ سکتا ہے۔ بعض گلہریاں اور ان سے ملتے جلتے ممالیہ بڑی چھلانگیں لگا سکتے ہیں جو اڑان معلوم ہوتی ہیں لیکن اسے صحیح معنوں میں اڑنا نہیں کہا جا سکتا۔ اڑنے کو ممکن بنانے کے لیے چمگادڑیں اپنی خوراک بہت تیزی سے ہضم کرتی ہیں۔ بعض اوقات وہ 30 سے 60 منٹ میں خوراک مکمل ہضم کر لیتی ہیں۔ اس کی وجہ سے ان کا وزن کم رہتا ہے۔
فضلے سے بارود: چمگادڑوں سے خارج ہونے والے فضلے میں پوٹاشیم نائٹریٹ (قلمی شورہ) کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور اسے بطور کھاد بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں سے قلمی شورہ نکال کر بارود اور دھماکا خیز مواد تیار کیا جاتا ہے۔ امریکی خانہ جنگی میں چمگادڑوں کے فضلے کو اس مقصد کے لیے بہت زیادہ استعمال کیا گیا۔
لٹکنا: چمگادڑوں کی تقریباً تمام انواع الٹی لٹکتی ہیں۔ ان کے پاؤں کچھ اس طرح کے ہیں کہ وہ الٹی حالت میں آرام محسوس کرتی ہیں۔ انسانوں کے لیے ایسا کرنے کے بارے میں سوچنا بھی مشکل ہے۔ جب وہ اڑنے کے لیے تیار ہوتی ہیں تو خود کو نیچے پھینکتی ہیں اور گرنے سے پیدا ہونے والی رفتار انہیں اڑان بھرنے میں مدد دیتی ہے۔ عام پرندوں کی ٹانگیں چمگادڑوں کے برعکس لمبی اور مضبوط ہوتی ہیں، اس لیے وہ دوڑ کر اڑان بھر سکتے ہیں۔ تاہم چمگادڑوں کی چھ انواع ایسی ہیں جو الٹا نہیں لٹکتیں۔
اندھی نہیں: عام تاثر کے برخلاف چمگادڑوں کی صرف چھوٹی انواع صوتی لہروں سے مقام اور رخ کا تعین کرتی ہیں کیونکہ وہ دیکھ نہیں سکتیں۔ بڑی چمگادڑوں کی نظر انسانوں سے بھی بہتر ہوتی ہے۔
ترجمہ: رضوان عطا