جکارتا: (ویب ڈیسک) 21 سالہ ایری سپتیان پرتما کا تعلق جنوبی سماٹرا کے شہر پالمبینگ سے ہے اور وہ جعلی پولیس افسر کا روپ دھار کر نقلی پستول کے ساتھ گشت کرتا تھا جس کے لیے اس نے اپنے گھر پر ہی وردی تیار کی تھی جو حقیقی وردی سے انتہائی قریب تر تھی۔ وردی دیکھ کر لوگ اس سے مرعوب ہونے لگتے
انڈونیشیا میں پولیس نے ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا جو جعلی پولیس یونیفارم پہن کر اور جعلی پستول کے ساتھ سڑکوں پر گشت کرکے خواتین سے دوستی بڑھاتا تھا۔
21 سالہ ایری سپتیان پرتما کا تعلق جنوبی سماٹرا کے شہر پالمبینگ سے ہے اور وہ جعلی پولیس افسر کا روپ دھار کر نقلی پستول کے ساتھ گشت کرتا تھا جس کے لیے اس نے اپنے گھر پر ہی وردی تیار کی تھی جو حقیقی وردی سے انتہائی قریب تر تھی۔ وردی دیکھ کر لوگ اس سے مرعوب ہونے لگتے۔
اس نے اپنے بیج پر ’ڈاکٹر جولیان سپوترا‘ کا نام لکھا اور ہر ایک سے کہتا رہا کہ وہ پولیس فارنزک ڈپارٹمنٹ سے تعلق رکھتا ہے۔ اس نے اپنی باتوں اور برتاؤ سے خواتین کو مرعوب کرنا شروع کردیا اور پھر ان سے ملاقاتیں شروع کردیں اور صرف چند ماہ میں اس نے 10 خواتین کو شیشے میں اتارلیا۔
وہ کرائے پر حاصل کی گئی مہنگی گاڑیوں میں خواتین کو سیر پر لے جاتا، اس نے تقریباً ہر لڑکی سے شادی کا وعدہ کیا اور کئی خواتین سے قربت کے تعلقات بھی قائم کرلیے تھے۔ پولیس نے ملزم کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ ایک لڑکی سے ملنے کی تیاری کر رہا تھا۔
ملزی ایری نے پولیس کو بتایا کہ ’میں جن خواتین سے ملا انہیں شادی کا پیغام دیا اور میں نے ان سے کسی رقم کا کوئی تقاضا نہیں کیا، ہاں بعض کے ساتھ میرے تعلقات تھے لیکن کچھ خواتین پہلے سے ہی منگنی شدہ تھیں‘ ۔
دو خواتین نے ایری پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں اے ٹی ایم تک لے گیا تھا اور اس نے ان سے رقم بھی اینٹھی ہے۔ اس پر ایری نے کہا کہ اس نے سارا عمل کسی کے کہنے پر کیا، چیلنج کرنے والے نے اسے کہا تھا کہ اگر وہ جعلی پولیس افسر بن کر دکھائے تو اسے تقریباً 45 ہزار روپے ملیں گے اور اسی شخص نے اسے پولیس یونیفارم اور دیگر اشیا دی تھیں۔الزام ثابت ہونے پر جعلی پولیس افسر بننے کے جرم میں ایری کو کئی برس جیل کے اندر گزارنا ہوں گے۔