لاہور: (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں 25 اگست 2018ء کو شروع ہونے والے حرمین ٹرین کے منصوبے میں مملکت کی مقامی خواتین کے کردار میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یہ ٹرین مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک کا سفر مکمل کرتی ہے۔ اس دوران ٹرین جدہ شہر، اس کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور رابغ میں کنگ عبداللہ اکنامک سٹی سے بھی گزرتی ہے۔
ریم المحمدی رابغ میں کنگ عبداللہ اکنامک سٹی میں حرمین ٹرین کے سٹیشن پر سیلز ایڈمنسٹریشن میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی خواتین حرمین ٹرین کے منصوبے میں رابطوں کے مراکز، ٹکٹ سیکشن، انفارمیشن اور بکنگ سیکشن میں کام کرتی نظر آ رہی ہیں۔ حرمین ٹرین کے روٹ پر روزانہ چھ ٹرینیں چلتی ہیں اور ہر ٹرین میں 417 مسافروں کے سفر کرنے کی گنجائش ہوتی ہے۔
انڈسٹریل انجینئر ماجدہ الزہرانی آپریشن ڈپارٹمنٹ میں کام کرتی ہیں۔ وہ ٹرین کے شیڈول کے علاوہ ٹکنالوجی کے تمام امور پر نظر رکھتی ہیں۔ ماجدہ ٹرین کے کے سفر کے دوران اہم اور قابل توجہ معاملات کی بھی مانیٹرنگ کرتی ہیں۔
مدینہ منورہ میں حرمین ٹرین کے سٹیشن پر سیلز ڈپارٹمنٹ کی ایک ذمےدار روان جابر کہتی ہیں کہ ان کی ذمے داریوں میں "صارفین کی خدمت، ٹکٹس کی فروخت اور مسافروں کی آمد و رفت شامل ہے۔ بہت سی سعودی نوجوان خواتین سٹیشن پر نگرانی کے شبعے میں کام کر رہی ہیں۔ ان کے علاوہ سٹیشن پر کمپیوٹر سیکشن اور مارکیٹنگ اینڈ سیلز میں بھی مقامی خواتین اپنا کردار ادا کرتی نظر آ رہی ہیں"۔ روان کے مطابق سعودی خواتین حرمین ٹرین جیسے عظیم الشان قومی منصوبے میں شریک ہونے پر فخر محسوس کرتی ہیں۔
منصوبے کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر محمد فدا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "سعودی خواتین مملکت میں ریلوے سے متعلق مختلف منصوبوں میں اہم ذمے داریاں انجام دے رہی ہیں۔ مسافروں کو پیش کی جانے والی خدمات کے حوالے سے ان خواتین کا کردار ایک مثبت پہلو ہے۔ بالخصوص ٹکٹس کی سیلز کے شعبے میں خواتین اپنے کام سے بہترین نتائج کو یقینی بنا رہی ہیں۔ سعودی خواتین منصوبے میں تربیت کے شعبے میں بھی فعال طریقے سے شریک ہیں"۔