گوادر: (روزنامہ دنیا) گوادر کے ساحل پر مردہ حالت میں پائی گئی 34 فٹ لمبی وہیل کو ماہرین کے جائزے سے قبل ہی دفنا دیا گیا، وہیل کو دفنانے میں جلد بازی اس لئے دکھائی گئی کہ اس کے جسم سے تعفن اٹھ رہا تھا اور قریب ہی سکیورٹی چیک پوسٹ موجود تھی تاہم وہیل کے بارے میں متضاد دعوے سامنے آئے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات پاکستان کا کہنا تھا کہ یہ بلیو وہیل کا بچہ تھا جبکہ گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی سے منسلک ایک سمندری حیات کے ماہر کا کہنا تھا کہ یہ ایک بروڈی وہیل تھی۔ بتایا گیا ہے کہ وہیل کی ساحل پر آجانے کی اطلاع ملنے کے بعد بھی محکمہ فشریز کے کسی عہدیدار نے مذکورہ مقام کا دورہ نہیں کیا اور صرف تصاویر کی مدد سے وہیل کا جائزہ لیا گیا جو بظاہر سکیورٹی اہلکاروں نے کھینچی تھیں۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے صدر محمد معظم خان کا کہنا تھا کہ وہیل کی موت کے بارے میں مختلف اندازے موجود ہیں، مجھے یقین ہے کہ یہ وہیل مچھلی پکڑنے کے جال میں پھنس کر ہلاک ہوئی کیوں کہ اس کے کسی جہاز سے ٹکرانے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ ہماری ٹیم نے مچھلی کو دفن کئے گئے مقام کی کھدائی کر کے اس کے گوشت کے نمونے اکٹھے کئے ہیں جن کا ڈی این اے تجزیہ کیا جائیگا۔