لاہور: (روزنامہ دنیا) چند ہی جاندار ایسے ہوں گے جو زہریلے سانپوں سے زیادہ خوف پیدا کرتے ہوں۔ اگرچہ زہریلے سانپوں سے ہلاکت کے امکانات کینسر، دل کی بیماریوں اور گاڑیوں کے حادثات کی نسبت کم ہوتے ہیں لیکن پھر بھی کچھ لوگ ان سے حد درجہ ڈرے ہوئے رہتے ہیں۔
یہاں جن سانپوں کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ گرم علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ ہو سکتا ہے ان میں سے کچھ آپ کے نزدیک چڑیا گھر یا تجربہ گاہ میں موجود ہوں۔ افریقہ کا سیاہ سانپ یا سیاہ منہ والا سانپ ’’ممبا‘‘ افریقہ کے پتھریلے سبزہ زاروں میں پایا جاتا ہے۔ یہ دیمک کے رہائشی تودوں کے قریب رہنا پسند کرتا ہے۔ اس کا رنگ سیاہی مائل سے گہرا بھورا ہوتا ہے۔ اس کا نام اس کے منہ کے اندر کی سیاہ رنگت کی وجہ سے رکھا گیا ہے۔
سیاہ ممبا سے خوف اس لیے آتا ہے کہ یہ بڑا اور تیز ہوتا ہے۔ اس کا زہر بہت مہلک ہوتا ہے جو شکار بننے والے انسان کو اکثر مار ڈالتا ہے۔ اگرچہ مشہور ہے کہ یہ بہت جارح سانپ ہے لیکن واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ خطرہ محسوس ہونے ہی پر یہ انسانوں پر حملہ آور ہوتا ہے، اسی لیے سالانہ ہلاکتوں کی تعداد خاصی کم ہے۔
لاطینی امریکا کے مہلک سانپ سانپوں کی کچھ اقسام مثلاً ’’اوکی ناوا ہابو‘‘ اگرچہ جارح ہیں اور گھروں میں بھی داخل ہو جاتی ہیں، لیکن ہیں کم خطرناک۔ دوسری جانب ایک اور قسم جسے ٹرسیوپیلو کہا جاتا ہے کا زہر اعصاب شکن، تکلیف دہ اور بیشتر اوقات مہلک ثابت ہوتا ہے۔ یہ قسم لاطینی امریکا میں پائی جاتی ہے۔
برازیل کا جاراکارا اور ارجنٹائن کا ووٹو سانپ بھی بہت خطرناک ہے۔ انتہائی خطرناک افریقی سانپ بوم سلینگ وہ سانپ ہے جو درخت پر اگلے حصے کو ایسے بڑھا کر رکھتا ہے جیسے یہ کوئی شاخ ہو، اور پھر دھوکے سے ڈس لیتا ہے۔ یہ اپنے شکار کو چباتا ہے اور بالآخر وہ زہر سے ہلاک ہو جاتا ہے۔
آسٹریلوی کوبرا مشرقی چیتا سانپ، چیتا سانپوں (ٹائیگر سنیکس) کی ایک قسم ہے جو آسٹریلیا کے مشرقی حصے اور نزدیکی جزائر پر رہتی ہے۔ حملہ کرنے سے پہلے یہ سانپ اپنا پھن اسی طرح پھیلاتا ہے جس طرح ایشیا اور افریقہ کے کوبرا سانپ پھیلاتے ہیں۔ تکونا سانپ تکونا نظر آنے والا دھاری دار بینڈڈ کریٹ انتہائی زہریلا اور کوبرا کا رشتہ دار ہے۔ اس کا زہر زیادہ تر اعصاب پر اثر کرتا ہے اور جسم کو مفلوج کر دیتا ہے۔
سب سے زیادہ انسانوں کو مارنے والا سا سکیلڈ وائپر شاید سب سے خطرناک سانپ ہے، کیونکہ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ سانپوں کی دیگر تمام اقسام اتنے انسانوں کو ہلاک نہیں کرتیں جتنی یہ کرتی ہے۔ اگر اس کے ڈسے کا علاج نہ کیا جائے تو 10 فیصد سے بھی کم ہلاکتیں ہوتی ہیں لیکن یہ بہت جارح ہے اور فوراً ڈس لیتا ہے، اس لیے ہلاکتوں کی شرح زیادہ ہے۔
سب سے لمبا زہریلا سانپ کنگ کوبرا دنیا میں سب سے لمبا زہریلا سانپ ہے۔ ڈستے ہوئے یہ زہر کی بہت زیادہ مقدار خارج کرتا ہے جو اعصاب پر اثر انداز ہوتے ہوئے جسم کو مفلوج کر دیتی ہے۔ یہ اتنا زہریلا ہے کہ اگر ہاتھی کو ڈس لے تو وہ چند گھنٹوں میں ہلاک ہو جائے۔ علاج نہ کرنے کی صورت میں کم از کم 50 سے 60 فیصد معاملوں میں انسان کی موت یقینی ہو جاتی ہے۔
آسٹریلیا کا ساحلی سانپ کوسٹل تائی پان اتنا زہریلا ہے کہ ڈسنے کی صورت میں ہلاکت کا امکان 80 فیصد ہوتا ہے، بشرطیکہ علاج نہ ہو سکے۔ یہ سانپ زیادہ تر آسٹریلیا کے شمالی اور مشرقی ساحلی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ آسٹریلیا کا سب سے لمبا زہریلا سانپ ہے۔ مہلک ترین زہر اِن لینڈ یا مغربی تائی پان سب سے مہلک سانپ ہے۔ اس کے زہر میں تائی پوکسین ہوتا ہے جو اعصاب اور پٹھوں کو مفلوج کر دیتا ہے۔ ڈسنے کی صورت میں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور جسم کے اندر بافتوں اور وریدوں سے خون رسنے لگتا ہے۔