نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت سے ایک حیرت انگیز خبر آئی ہے جس کے مطابق مردہ تدفین سے قبل اچانک ’’زندہ‘‘ ہو گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر لکھنو کے 20 سالہ محمد فرقان کو ڈاکٹروں نے مردہ قرار دیا تھا جس کی تدفین کے لیے اہلخانہ لے کر گئے تاہم مردہ سمجھے جانے والا شخص اچانک حرکت کرنے لگا جس کے بعد ان کے اہل خانہ اسے ہسپتال لے کر جہاں پتہ چلا وہ زندہ ہے جس پر اہل خانہ والے حیران ہو گئے جبکہ ڈاکٹر کے علم میں آنے پر انہوں نے بھی پریشانی کا اظہار کیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق محمد فرقان 21 جون کو حادثے کے نتیجے میں کوما میں چلا گیا تھا اور نجی ہسپتال نے اس کے اہلخانہ کے پاس پیسے ختم ہو جانے کے بعد اسے مردہ قرار دیدیا تھا جس کے بعد میت کو ایمبولینس پر گھر بھیج دیا گیا۔
اس موقع پر فرقان کے بڑے بھائی محمد عرفان نے بتایا کہ واقعے نے خاندان کو ہلا کر رکھ دیا۔ ہم غمزدہ ہونے کے بعد تدفین کی تیاری کرہے تھے جب ہم نے اسکے جسم میں حرکت کو محسوس کیا جس پر اسے فوری طور پر ایک دوسرے ہسپتال لے کر گئے جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ زندہ ہے اور اسے وینٹی لیٹر سپورٹ فراہم کی گئی۔
محمد عرفان کے مطابق ہم نے پہلے 7 لاکھ روپے نجی ہسپتال کو ادا کیے تھے اور جب ہم نے بتایا کہ ہمارے پاس پیسے نہیں بچے تو انہوں نے فرقان کو مردہ قرار دے دیا، لکھنو کے چیف میڈیکل آفیسر نریندرا اگروال نے کہا کہ واقعے کا نوٹس لیا ہے اور تحقیقات کی جائے گی۔ ہم پریشان ہیں مریض کی حالت نازک تھی مگر دماغی طور پر مرا نہیں تھا، اس کی نبض چل رہی تھی اور جسمانی طور پر ردعمل ظاہر کررہا تھا اس کے باوجود اسے مردہ قرار دیا گیا تاہم مریض کو وینٹی لیٹر سپورٹ میں رکھا گیا ہے جہاں اس کا علاج جاری ہے۔