نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا میں ایک خاتون نے سات بچوں کو جنم دیا جو سب کے سب زندہ ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی ہی بوبی میککوفی نے نومبر 1997ء میں 7 بچوں کو جنم دیا اور پہلی بار ایسے 7 بچے تھے جو زندہ بچ گئے اور ایک ساتھ پرورش پا کر 21 سال کے ہوچکے ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست آئیووا کے کینی اور بوبی میککوفی کے ہاں پہلے ایک بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی تاہم ایک اور بچے کی خواہش نے ان کو اتنا بڑا سرپرائز دے دیا کہ وہ حیران رہ گئے۔ دونوں ڈاکٹر سے فریٹلیٹی ٹریٹمنٹ کرا رہے تھے اور معمول کے چیک اپ کے دوران جب اسکین کیا گیا تو ڈاکٹر نتیجہ دیکھ کر دنگ رہ گئے۔
الٹرا ساﺅنڈ میں انکشاف ہوا کہ جوڑے کے ہاں 7 بچوں کی پیدائش ہو رہی ہے ویسے تو فریٹلیٹی ٹریٹمنٹ کے دوران جڑواں یا 3 بچوں کی پیدائش کافی عام ہے مگر 7 بچے انتہائی غیرمعمولی ثابت ہوئے اور جوڑے کو مشکل فیصلہ کرنا تھا کہ وہ ان کی پیدائش چاہتے ہیں یا بوبی کو موت کے منہ میں ڈالنا چاہتے ہیں۔
اس دوران بوبی کا کہنا تھا کہ میں نے بیوی کو فون کیا اور الٹرا ساﺅنڈ سکین کے نتائج کے بارے میں معلوم کیا تو اسکی آواز عجیب سی ہوگئی اور اس دوران جو اس نے کہا مجھے بالک سمجھ نہیں آیا میں نے اسے کہا کہ صاف الفاظ میں بتائے تو اس کا جواب تھا 7، اس لمحے مجھے بس یہ خیال آیا کہ آخر اتنے بچوں کو کیسے کھلائیں گے اور ان کی ضروریات کیسے پوری کریں گے پھر میں نے کہا کہ نہیں، نہیں، نہیں، نہیں، کیا تم سنجیدہ ہو؟
اس کے سوال کے جواب میں بوبی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ کچھ جینین کو ختم کروا دیا جائے تاکہ دیگر بچوں کے بچنے کا امکان پیدا ہوسکے مگر بوبی نے اسے مسترد کردیا اور تمام بچوں کی پیدائش کا فیصلہ کیا۔
ماہرین کے مطابق 3 بچوں کی پیدائش میں بھی ایک صحتمند بچے کا امکان 50 فیصد ہوتا ہے جبکہ لگ بھگ 50 فیصد کے قریب جڑواں یا اس سے زائد بچوں کی پیدائش کی کوشش اسقاط حمل پر ختم ہوتی ہے۔ تاہم بوبی میککوفی خوش قسمت ثابت ہوئیں، ڈاکٹروں کو خدشہ تھا کہ بچ نہیں سکیں گی مگر کچھ بھی غلط نہیں ہوا اور 21 نومبر 2017 کو 4 لڑکوں اور 3 لڑکیوں کو جنم دیا جن کی پیدائش مقررہ وقت سے 9 ہفتے قبل آپریشن کے ذریعے ہوئی، جبکہ وہ ہسپتال میں 2 ماہ تک رہے۔
اس دوران بچوں کی گھر آمد کے بعد ماں کو دونوں کو پرورش کیلئے مشکلات کا سامنا ہوا کیونکہ بچوں کو روزانہ خوراک کی 42 بوتلیں اور 52 ڈائیپرز کی ضرورت پڑتی تھی۔ بوبی کے مطابق آغاز میں رشتے داروں نے بہت مدد کی اور ہر وقت ان کے پاس کوئی نہ کوئی ہوتا تھا۔
اس دوران اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن نے خاندان کو مدعو کرکے مبارکباد دی جبکہ این جی اوز نے اس خاندان کو 2 سال کے لیے ڈائیپرز، بہت زیادہ خوراک، ایک بڑا گھر اور آئیووا کے کسی بھی کالج میں مفت تعلیم کی ضمانت دی۔ اس خاندان سے ایک اور امریکی صدر جارج بش نے بھی خصوصی طور پر ملاقات کی تھی۔ مگر ہر ایک خاندان کو سپورٹ نہیں کرتا تھا، ان کو ملنے والے خطوط میں ایسے خط بھی ہوتے تھے جس میں ان پر بچوں کے استحصال اور دنیا کے وسائل کے ضیاع کا الزام عائد کیا جاتا۔
7 میں سے 2 بچے دماغی فالج کا شکار تھے اور متعدد سرجری ہوئی جسکے نتیجے میں اب کسی کی مدد کے بغیر چل سکتے ہیں۔ ان بچوں کے ابتدائی برسوں میں رضاکاروں نے خاندان کی مدد کی اور وقت گزرنے کے ساتھ والدین کو آخر کار ڈائیپرز کی ضرورت نہیں رہی اور کچھ وقت ملا تو بوبی نے پارٹ ٹائم ملازمت شروع کردی۔
جب بچے کچھ بڑے ہوئے تو وہ بوبی کی مدد کرنے لگے بچیاں کچن میں بہت زیادہ مدد کرتیں انہیں کھانا پکانے میں دلچسپی تھی اور کھانے کے قابل بنا بھی لیتی تھیں، جبکہ لڑکے لان سے پتے صاف کردیتے یا گاڑی کو دھو دیتے۔ جب بچے 10 سال کے ہوئے تو ہر ہفتے 11 لٹر دودھ، 6 پیکٹ سریلز اور بہت زیادہ بریڈ کی ضرورت پڑتی جبکہ انکے گھر میں 2 اوون ، 2 مائیکرو ویو اوون، 2 ڈش واشر، 2 واشن مشینیں اور ڈرائیرز تھیں جبکہ گھر کے احاطے میں سبزیاں اگائی جاتیں۔
یہ سب بچے تعلیمی میدان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے، جن میں سے 4 نے یونیورسٹی کا رخ کیا، ایک کالج گیا جبکہ ایک نے فوجی کیرئیر کا انتخاب کیا اور اب بہت جلد شادی کرنے والا ہے۔آسان الفاظ میں سب نے اسکول سے گریجوٹ کیا اور اب کینی اور بوبی نے ایک چھوٹے اپارٹمنٹ میں منتقل ہونے کا فیصلہ کیا جبکہ 7 کمروں کا گھر جہاں ان کے بچے پلے بڑھے، نوجوان ماﺅں کی مدد کرنے والے ایک ادارے کو دے دیا۔
یاد رہے کہ 2009ء کے دوران ایک امریکی یہودی خاتون نادیہ سلیمان کے ہاں 8 بیک وقت بچے پیدا ہوئے تھے، جو سب کے سب زندہ بچ گئے۔