دورانِ امتحان بھارت میں طلبہ کے سروں پر ڈبے رکھ دیئے گئے

Last Updated On 20 October,2019 09:44 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) چند ماہ قبل میکسیکو سے خبر سامنے آئی تھی کہ دوران امتحان طالبعلموں کے سروں پر گتے کے ڈبے رکھ دیئے گئے جس کے بعد تنازع کھڑا ہو گیا اور ہر کوئی تنقید کرنے لگا تھا، وہاں موجود نقل سے بچنے کے لیے ایک استاد نے طالبعلموں کے سروں پر گتے رکھے تھے، اب اسی طرح کی خبر بھارت سے آئی ہے جہاں نقل سے بچنے کے لیے نجی کالج میں امتحان کے دوران طلبہ کے سروں پر گتے کے ڈبے رکھ دیئے گئے۔

عرب خبر رساں ادارے ’’گلف نیوز‘‘ کے مطابق بھارتی شہر بنگلورو سے تقریباً 330 کلو میٹر دور حاویری نامی علاقے کے بھگت پِری یونیورسٹی کالج میں پیش آنے والے اس واقعے کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں اور لوگ انتظامیہ کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پیپر دینے کے لیے کلاس روم میں موجود طلبا کے سروں پر گتے کے ڈبے پہنائے گئے ہیں۔ اس موقعے پر اساتذہ کو بھی کمرہ امتحان میں نگرانی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

انڈین ٹیلی ویژن این ڈی ٹی وی کے مطابق انتظامیہ نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب طلبا کے مڈٹرم کے امتحانات شروع ہوئے۔ سوشل میڈیا صارفین کالج کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ یہ سوال بھی اُٹھا رہے کہ آیا اس اقدام سے واقعی نقل کو روکا جا سکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیں: دورانِ امتحان طالبعلموں کے سروں پر گتے کے ڈبے، نیا تنازع کھڑا ہو گیا

اس حوالے سے میڈیا میں خبریں آنے کے بعد کرناٹکا کے وزیر تعلیم نے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہیں۔ انہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ ’یہ سراسر ناقابل قبول ہے۔ کسی کو بھی طلبا کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کرنے کا حق نہیں۔ کالج انتظامیہ کے اس اقدام کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔

وزیر تعلیم کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ یہ طلبا کے لیے مضحکہ خیز اور تضحیک آمیز ہے۔ ہاں، امتحانات میں نقل ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن اس کو حل کرنے کا یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے۔ جس نے بھی اس کی منظوری دی اس کی سرزنش کی جانی چاہیے۔

اس اقدام کا جواب پیش کرتے ہوئے کالج کے سربراہ ایم بی ستیش نے کہا ہے کہ بہار میں بھی نقل روکنے کے لیے ایک کالج سے طلبا کے سروں پر ڈبے پہنائے تھے تاہم سوشل میڈیا صارفین نے اس کے اقدام کی تعریف کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے طلبا کی بہتری کے لیے کیا۔ ہم نہیں چاہتے تھے کہ طلبا کا دھیان بٹے، ڈبے اگلی طرف سے کھلے تھے۔ یہ ہمارا نیا تجربہ تھا جس کے بعد کچھ لوگوں کی طرف سے منفی اور کچھ سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔