برطانوی شخص نے خود کو روبوٹ میں بدل لیا

Last Updated On 18 November,2019 12:31 pm

لندن: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں نیا صنعتی انقلاب دستک دے رہا ہے، جہاں پر انسانوں کی جگہوں پر روبوٹوں کے ذریعے کام کرایا جانے کی بازگشت سنائی دیتی ہیں، اسی طرح کی ایک حیران کن خبر برطانیہ سے آئی ہے جہاں ایک انسان نے خود کو روبوٹ میں بدل لیا۔

کیا آپ نے کبھی ایسے شخص کو دیکھا ہے جو موت کے سامنے ہار ماننے سے انکار کر دے اور مشکل ترین حالات کا مقابلہ کرنے کی ٹھان لے اور پھر اس میں کامیاب بھی ہو جائے۔

برطانوی ڈاکٹر پیٹر سکاٹ مورگن کا شمار دنیا مشہور ربوٹکس کے ماہرین میں ہوتا ہے۔ انہیں 2017 میں موٹر نیوران ڈیزیز نام کی بیماری لاحق ہو گئی تھی جس میں باڈی کے مسل جھڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ ڈاکٹروں نے انہیں بتایا تھا کہ وہ 2019 میں انتقال کر جائیں گے۔

اس کے بعد پیٹر نے موت سے ہار نہ ماننے کا رادہ کر لیا اور اپنے جسم کو روبوٹ بنانے کی ٹھان لی۔ پیٹر کا کہنا ہے کہ ان حدوں سے پار جانا چاہتے تھا جہاں تک سائنس اب تک پہنچنے میں ناکام رہی تھی۔

 

برطانوی اخبار مرر کے مطابق پیٹر رواں ہفتے ایک مہینہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل رہنے کے بعد گھر لوٹ آئے ہیں، ان کا علاج مکمل ہو چکا ہے اور وہ اپنی نئی مشینی زندگی گرارنے کے لیے تیار ہیں۔

اس سلسلے میں پیٹر کے مختلف آپریشز کئے گئے جن میں کچھ بہت پیچیدہ اور خطرناک تھے۔ پیٹر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جسم کو روبوٹ مزید آگے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور انہوں نے مذاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے جسم میں مائکروسافٹ سے زیادہ اپ گریڈ ہو چکے ہیں۔

پیٹر کے چہرے کا ایک بالکل حقیقی نظر آنے والا اوتار بنایا گیا ہے۔ اس اوتار کا جسم کی مصنوعی ذہانت کے نظام سے رابطہ ہے۔ پیٹر کے اندر ایک نظام بھی ہے جس سے وہ محض اپنی آنکھوں کی جنبش سے مختلف کمپیوٹروں کو استعمال کر سکتے ہیں۔ روبوٹ بننے کے بعد پیٹر نے کہا ہے کہ اب وہ پیٹر 1.0 سے پیٹر 2.0 میں تبدیل ہو چکے ہیں۔