لاہور: (ویب ڈیسک) خاندانی میراث یا ورثہ ایسا سلسلہ ہے جو نسل در نسل چلتا ہے۔ اسی لیے کچھ خاندانوں کا ورثہ قیمتی زیوات ہوتے ہیں تو کچھ مہنگی ترین گھڑیاں وغیرہ وراثت میں چھوڑ جاتے ہیں لیکن ریاست مشی گن میں مقیم گھرانے کا خاندانی ورثہ 141 برس پرانا فروٹ کیک ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کیک فیڈیلیا فورڈ نامی خاتون نے 1878ء میں تیار کیا تھا جو انکی موجودہ پڑپوتی کی پڑپوتی جولی رٹنگر کے پاس آج بھی محفوظ ہے۔
جولی کا کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ کیک کسی عظیم تر شے سے کم نہیں۔ یہ کیک ان کا خاندانی ورثہ اور ایک زندہ روایت ہے۔
فیڈیلیا فورڈ نے کرسمس کے موقع پر موسم سرما کی چھٹیوں کے دوران کیک بنانے کی روایت کو جنم دیا۔ انہوں نے اس روایت کو زندہ رکھنے اور اس دن کو یادگار بنانے کی غرض سے کیک محفوظ کر لیا تھا۔
اس سے قبل کہ کیک کسی موقع پر کھا لیا جاتا، فورڈ 65 برس کی عمر میں 1878ء میں ہی انتقال کر گئیں۔ اور انکی فیملی نے کیک ان کی یادگار کے طور پر محفوظ کر لیا۔
تب سے اب تک فورڈ کے خاندان کی آنے والی نسلیں انکے ہاتھ سے بنی سوغات کو کرسمس کے موقع پر ایک مرتبہ لازمی دیکھتے ہیں اور فورڈ کو یاد کرتے ہیں۔ اب یہ کیک ان کے خاندان کی میراث بن چکا ہے۔
2013 تک کیک جولی رٹنگر کے والد مورگن فورڈ کی نگرانی میں تھا لیکن اسی سال ان کی موت ہو گئی جسکے بعد اس کیک کی دیکھ بھال جولی کرتی ہیں۔
مورگن فورڈ نے اس کیک کو اپنے آبائی اور قدیم مکان میں ایک شیشے کے برتن میں محفوظ رکھا تھا جو ان کی موت کے بعد سے آج تک وہیں رکھا ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی نے امریکی اخبار ڈیٹرائٹ نیوز کی خبر کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ گنیز ورلڈ ریکارڈز میں قدیم ترین فروٹ کیک سے متعلق کوئی معلومات درج نہیں ہیں۔ البتہ کیکس کا عمومی ریکارڈ موجود ہے اور فورڈ کا تیار کردہ یہ کیک عالمی ریکارڈ کے قریب بھی نہیں۔
گنیز بک اورگنائزیشن کے مطابق دنیا کا سب سے قدیم کیک 4 ہزار 176 سال پرانا ہے جو مصر کے ایک مقبرے سے ملا تھا۔ اس وقت یہ کیک نمائش کی غرض سے سوئٹزر لینڈ کے عجائب گھر میں موجود ہے۔