بینک کی غلطی سے خاتون ’ارب پتی‘ بن گئی

Last Updated On 16 December,2019 09:04 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا سے ایک حیران کن خبر آئی ہے جس کے مطابق بینک کی غلطی کے باعث ایک خاتون ارب پتی بن گئی ہے خبر سن کر خاتون خود بھی حیران رہ گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اگر آپ کے بینک اکاؤنٹ میں اچانک اربوں روپے آجائیں تو آپ کی کیفیت کیا ہوگی؟ یہ سوال تو اچھا ہے لیکن اگر حقیقت میں ایسا ہوجائے تو آپ واقعی سوچ میں پڑ جائیں گے کہ کہیں یہ پیسے غلطی سے تو آپ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر نہیں ہوگئے؟

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک بینک نے ایسی غلطی کرتے ہوئے ایک خاتون کو ایک پل میں ارب پتی بنادیا۔ یہ خاتون ریاست ڈیلاس سے تعلق رکھتی ہے، جس کا نام رتھ بالون ہے، خاتون اس وقت حیران رہ گئی جب ہفتے کے آغاز میں اپنا بینک اکاؤنٹ چیک کیا تو ان کے اکاؤنٹ میں اضافی رقم موجود تھی، یہ رقم 3 کروڑ 70 لاکھ امریکی ڈالر (5 ارب 73 کروڑ پاکستانی روپے) تھی۔

رتھ بالون 2 بچوں کی ماں ہیں، انہیں ایک لمحے یہ یقین ہی نہیں آیا کہ کسی نے انہیں 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی رقم بطور تحفہ دے دی ہے، تاہم وہ جانتی تھیں کہ اگر ایسا ہوجائے تو ان کے لیے بہت اچھا ہوگا۔

اپنے ساتھ پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں خاتون کا کہنا تھا کہ جب میں اپنے بینک اکاؤنٹ کو چیک کر رہی تھی اور اس کے لیے جب میں نے اپنا بینک اکاؤنٹ لاگ ان کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے اکاؤنٹ میں 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی ترسیل ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میں اس بارے میں بینک سے بات کرنا چاہتی تھی، تاہم بینک کے اوقات کار ختم ہونے کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکی اور اسی وقت میں نے اس ٹرانزیکشن کا اسکرین شاٹ اپنے شوہر کو بھییجا اور ان سے دریافت کیا کہ ہمارے اکاؤنٹ میں اتنے پیسے کہاں سے آئے؟ خاتون کا کہنا تھا کہ وہ حیران رہ گئیں کہ ہمارے پاس اتنے سارے پیسے ہیں۔

نجی بینک نے اس خاتون سے خود ہی رابطہ کیا اور واضح کیا کہ یہ کوئی تحفہ نہیں ہے بلکہ یہ بینک کی طرف سے ہونے والی ایک غلطی ہے۔ اس پیغام کے ساتھ ہی بینک نے معذرت کرتے ہوئے خاتون کے اکاؤنٹ سے رقم واپس نکلوالی۔

اس حوالے سے مذکورہ خاتون کا کہنا تھا کہ کاش ایسا ہوتا کہ کوئی ہمیں واقعی 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر دے دیتا، میں کروڑ پتی بن جاتی۔ رتھ بالون نے اس رقم کو دیکھتے ہی اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کردیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے میں اس رقم کا 10 فیصد عطیہ کر دیتی، اس کے بعد میں ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرتی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس رقم کے حقیقی معنوں میں ٹرانسفر ہونے کے باوجود میں یہ جانتی تھی کہ یہ رقم ہماری نہیں ہے، اور میں وہ رقم خرچ نہیں کر سکتی جو ہماری ملکیت نہیں ہے۔

متعلقہ بینک کا کہنا تھا کہ اگر رتھ بالون اس غلطی کی نشاندہی نہیں کرتیں تب بھی اس غلطی کو درست کرلیا جاتا۔