لاہور: (دنیا میگزین) آپ اس تحریر میں سیلفی سے پرستار کو ایڈریس ملنے، گلہری کے 200 اخروٹ چوری ہونے، ہرن کی انسانیت، ویڈیو وائرل کرنے پر کروڑوں ڈالر جرمانے اور کتے کے ہیلمٹ پہننے جیسی دلچسپ خبریں پڑھیں گے۔
سیلفی سے پرستار کو ایڈریس مل گیا
کچھ عرصہ پہلے پاپ گلوکارہ اینا متسوک کا ہیبی کی ساتو نامی پرستار سیلفی کی مدد سے اس کے گھر تک پہنچ گیا۔ پرستار نے گلوکارہ کی آنکھوں میں جھانک کر گردوپیش کے منظر کو اچھی طرح دیکھا، گھر کی قریبی عمارات کا جائزہ لیا۔ پاپ سٹا ر کے ’’سچے‘‘ پرستار نے یہ اندازہ لگا لیا کہ گلوکارہ کہاں سے ٹرین میں سوار ہوتی ہے، پھر اسے ڈھونڈتا ہوا گھر تک پہنچ گیا۔ جاپانی پولیس نے پرستار کو ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
جاپانی گڑیا کے نام سے سوشل میڈیا پر ہٹ ہونے والی جاپانی پاپ سٹار لاکھوں پرستاروں کے دلوں کی دھڑکن بن گئی ہے۔ ویڈیو انٹرنیٹ پر آنے کی دیر ہوتی ہے کہ منٹوں میں لاکھوں لائیکس لے جاتی ہے۔
26 سالہ جاپانی ہیبیکی ساتو بھی اس کے لاکھوں ستاروں میں شامل ہے۔ گلوکارہ سے ملنے کے خواہش مند نوجوان کو کہیں سے بھی سٹار کی کا ایڈریس نہیں مل رہا تھا۔
ایک روز اس نے ’’جاپانی گڑیا ‘‘کی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی تصاویر کو دوربین کی مدد سے بڑا کیا، غور سے دیکھا، پس منظر نے اسے بتا دیا کہ وہ گھر جانے کے لئے روزانہ کس سٹیشن سے ٹرین پکڑتی ہے۔
بس پھر کیا تھا، اس نے پاپ سٹار کا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔ ہیبی نے ایک روز اسے نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کی۔ خوفزدہ پاپ سٹار نے پولیس کو اطلاع کی جس پر اسے جیل کی ہوا کھانا پڑی۔
ٹوکیو شیبون پولیس سٹیشن نے سیلفی کی شوقین تمام خواتین کو خبردار کیا ہے کہ سیلفیاں ہوشیاری سے بنائیں، بیک گراؤنڈ کو غائب کر دیں، ورنہ غلط قسم کے لوگ سیلفی کی مدد سے ان کے گھر یا آفس تک پہنچ سکتے ہیں۔
ذاتی طور پر بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں اور دستاویزات بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ پولیس نے خبردار کیا ہے کہ سیلفی میں وکٹری کا سائن بنانا بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ فنگر پرنٹس چوری کر کے جائیداد کی دستاویزات اور اکاؤنٹس میں ہیرا پھیری کا خدشہ رہتا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ محض قیاس آرائی نہیں بلکہ سائبر مجرم گروہ سیلفیوں کی مدد سے انٹرنیٹ اکاؤنٹس ہیک کر رہے ہیں، ایسے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔
گلہری کے 200 اخروٹ چوری
ہماری طرح جانوروں کو بھی اپنے مستقبل کی فکر رہتی ہے۔ بدلتے موسم کی تیاریوں میں وہ بھی سارا سال مصروف رہتے ہیں۔ مگر ہمیں اندازہ نہ تھا کہ گلہریوں کو اخروٹ بہت پسند ہیں، وہ سرد موسم میں اخروٹوں کا مزہ لینے کے لئے گرمیوں میں ان کوذخیرہ کر لیتی ہیں۔
امریکی ریاست پنسلوینیا میں مقیم ہولی پرسک کے شوہر کرس پرسک ایک لائبریری سے منسلک ہیں۔ گزشتہ دنوں وہ معمول کے مطابق لائبریری کی جانب جا رہے تھے کہ انہیں اچانک اپنی اہلیہ ہولی پرسک کا فون آیا۔ کہنے لگیں ،’’کار میں سے بو آ رہی ہے، جیسے اندر ہی اندر کو چیز جل رہی ہو، چلنے میں بھی رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے ،میں کیا کروں؟
شوہر کرس پرسک موقع پر پہنچے اور متعلقہ ادارے سے بھی مدد مانگ لی۔ جونہی بونٹ اٹھا کر دیکھا تو خدا جھوٹ نہ بلوائے اندر اخروٹ ہی اخروٹ نظر آئے۔ 200 اخروٹ تو ہوں گے۔
گلہری نے اخروٹ کی حفاظت کے لئے چاروں طرف گھاس رکھ دی تھی۔ گلہری کے کارنامے کی تصویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہوتے ہی وائرل ہو گئی۔ لاکھوں افراد نے لائیک کیا او ری ٹوئٹ کیا۔ یوں گلہری کی کارستانی سے پوری دنیا ہی آگاہ ہو گئی۔ مگر گلہری یقیناً اپنے اخروٹ ڈھونڈتی ہو گی۔ اسے بہت غصہ آیا ہوگا کہ کسی نے اس کی کئی ہفتوں کی محنت چوری کر لی۔
ہرن کی انسانیت
جانور انسانوں سے پیار کرتے ہیں مگر یہ انسان ہی ہے جسے جانوروں سے کم ہی پیار ہوتا ہے۔ شکار کے شوقین حضرات تو ایک ایک دن میں کئی پرندوں اور دوسرے جانوروں کا بھیجا اڑا دیتے ہیں لیکن پھر بھی نام زندہ ہے انسانیت کا، جانور کو توحیوان ہی سمجھا جاتا ہے۔ ’’انسانیت‘‘ تو حیوانوں میں بھی ہوتی ہے، ایسی انسانیت دکھا کر ایک ہرن نے منیسوٹا کے جان ڈولان خاندان کو حیران پریشان کر دیا۔ حیوان کی انسان دوستی کی ویڈیو ایک دن میں کئی لاکھ ویوز لے گئی۔
ڈولان خاندن نے ہرن کی ویڈیو دو ہفتے قبل ہی پوسٹ کی تھی۔ اس کے مطابق ڈولان خاندان ڈاک لینے گھر سے نکلا، ان کا بیٹا ابھی کار میں سے نکلا ہی تھا کہ اچانک کہیں سے ایک ہرن ادھر آ گیا اور ڈولان کے بیٹے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے لگا، پہلے تو وہ سمجھا کہ شاید بھوکا ہوگا۔
انہوں نے اسے کھلانے کے کوشش کی لیکن جانور کا پیار صرف روٹی کے لئے نہیں تھا، ان کے پیار میں ملاوٹ نہیں ہوتی، وہ بھوکا نہ تھا۔ کافی دیر تک وہ پالتو کتے کی طرح ڈولان خاندان کے افراد کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور جب وہ کار کی جانب بڑھے تو ہرن بھی کار کے دروازے کے قریب ایسے کھڑا ہو گیا جیسے اندر سواری کرنا چاہتا ہو۔
ڈولان لکھتی ہیں کہ ’’بہت ہی پیارا سا ہرن کی محبت دیکھ کر ہمارا دل بھر آیا، ہم نے بھی اسے خوب چمکارا اور ساتھ چلنے کا اشارہ کیا۔ ہم نے سن رکھا تھا کہ جنگلی جانور بھی انسانوں سے کبھی کبھی پیار کرنے لگتے ہیں۔ یہی کچھ ہرن کے دل میں بھی تھا، وہ ہم سے کہہ رہا تھا کہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے چلو، جیسے کوئی پالتو جانور ہو۔ اپنے نئے دوستوں کے ساتھ وہ جتنا پیار دکھا سکتا تھا، دکھایا۔ جب اسے کار میں سوار کیا گیا تو نیچے گری ہوئی کوئی چیز کھانے لگا، شاید ہمیں اپنی محبت جتانے کے لئے، ورنہ اسے بھوک نہ تھی‘‘۔
سوشل میڈیا پر لوگوں نے ہرن سے ہمدردی دکھائی۔ کسی نے لکھا کہ’’ شاید وہ پالتو ہو گا اور راستہ بھٹک گیا ہوگا، ان سے کہہ رہا ہو گا، مجھے بھی اپنی کار میں میرے گھر پہنچا دو۔
ویڈیو وائرل کرنے پر 27.5 کروڑ ڈالر جرمانہ
ایک بڑے عالمی نشریاتی ادارے کو’’ کوونگٹن کیتھلک سکول کے طالب علم نک سینڈمین کی وڈیو وائرل کرنا مہنگی پڑ گئی۔ نک سینڈمین کو ونگٹن کیتھلک جونئیر سکول کا طالب علم تھا۔
ایک روز وہ سکول کے دوسرے طلبہ کے ساتھ لنکز میموریل کے قریب ہی قائم نتھان فل کے مجسمے کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس روز نک سنیڈ مین نے امریکی صدر ٹرمپ کے سٹائل کی کیپ پہن رکھی تھی جس پر لکھا تھا کہ ’’میک امریکا گریٹ اگین‘‘۔
اس واقعے کی کوریج ایسے کی گئی جیسے تمام لڑکے نتھان فلپس کے گرد جمع ہو کر ان کا مذاق اڑا رہے ہوں اور ان میں نک سینڈ مین بھی شامل ہو، حالانکہ وہ ان میں ہرگز شامل نہ تھا۔
وہ تو انہیں روکنے کے لئے گیا تھا۔ یہ کلپ طوفان کی طرح وائرل ہو گیا جس کے بعد ایک سلسلہ ہی شروع ہو گیا۔ وڈیو دیکھ کر سکول کی انتظامیہ نے بھی طلبہ کی مذمت کی لیکن یہ سب کچھ غلط کوریج کی وجہ سے ہوا تھا۔
نک سنیڈ مین نے کوریج کو متعصبانہ اور غلط قرار دے کر ان اداروں سے ہرجانہ طلب کیا تھا۔ اس نے عدالت سے رجوع کیا اور ہتک عزت کی درخواست میں تین امریکی اداروں سے کروڑوں ڈالر مانگ لئے۔
یہی خبر شائع کرنے پر اس نے واشنگٹن پوسٹ اور این بی سی کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی۔ ان دونوں کیسوں میں تاریخ سماعت مقرر نہیں ہوئی لیکن ایک امریکی نشریاتی ادارے نے 2.5 کروڑ ڈالر دینے پر آمادگی ظاہر کر دی۔ 7 جنوری 2020ء کو امریکی نشریاتی ادارے کے ساتھ 27.5 کروڑ ڈالر جرمانہ کے عوض راضی نامہ ہو گیا جس کے بعد نک سینڈ مین نے قانونی کارروائی واپس لے لی۔
ان سطورکے منظر عام پر آنے تک شاید اسے ڈالر مل بھی چکے ہوں۔ اگرچہ نشریاتی ادارے نے تصفیے کے بارے میں کچھ نہیں لکھا لیکن سنیڈ مین کی پوسٹ ہزاروں افراد کی نظر سے گزری جس میں اس نے لکھا ’’ہاں، ہمارا سی این این سے معاہدہ ہو گیا ہے‘‘۔ اب بلا اجازت کسی کی وڈیو وائرل کرنے سے پہلے ایک سو مرتبہ سوچنا پڑے گا، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ عدالت میں چلا جائے جہاں لینے کے دینے پڑ جائیں۔
امریکی پولیس افسر پربالٹی الٹ دی
ہم خود کو ہر وقت برا کہنے میں لگے رہتے ہیں، لیکن دوسرے ممالک میں ہم سے کہیں زیادہ خراب لوگ بھی رہتے ہیں جو متعدد بار جیل کی ہوا کھانے کے باوجود سیدھے نہیں ہوتے۔
امریکا میں بھی ا یسے بدمعاشوں کی کمی نہیں ہے جو براہ راست اور سر عام پولیس کی توہین کرنے سے نہیں گھبراتے بلکہ پولیس سے ٹکراتے رہنا ہی ان کی زندگی ہے۔
ایک روز امریکی ریاست نیویارک میں دو پولیس والے سکیورٹی ڈیوٹی پر تھے کہ تھامپسن نے انہیں دیکھ لیا۔ بس پھر کیا تھا کہیں ایک پانی کی ایک بالٹی بھر لایا اور پیچھے سے پوری بالٹی دونوں پولیس والوں پر انڈیل دی۔
پانی انڈیلنے کی وڈیو اسی روز وائرل ہو گئی جس سے پولیس کی بھی ساکھ متاثر ہوئی۔ اس پر سرکاری کام میں مداخلت، مجرمانہ شرارت، مجرمانہ چھڑ چھاڑ، غیر قانونی رویہ اور ہراساں کرنے کے الزامات میں مقدمہ چلایا گیا۔
ڈھٹائی دیکھیے، کسی ایک الزام سے بھی انکاری نہ ہوا، جو پولیس نے کہا مانتا چلا گیا۔ ہاں میں نے کیا، ہاں میں نے کیا کی گردان کرتا رہا لیکن جیسے ہی اسے دس دن کی سزا ہوئی تو وہیں ڈھیر ہو گیا اور پولیس سے مفاہمت پر اتر آیا۔
اسے ان الزامات میں دس دن کی سزا ہوئی جس پر دونوں پولیس افسران بھی حیران رہ گئے، اتنی کم سزا؟ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’ صرف دس کی دن کی کمیونٹی سروس سے تو بدمعاشوں کو یہ تاثر جاتا ہے کہ کسی کو بھی نقصان پہنچا لیں، چند دنوں میں باہر آ جائیں گے۔
انہیں یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ وہ اتنی جلدی باہر آ جائے گا۔ صرف دس دن کی کمیونٹی سروس سے دوسروں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ ایک پولیس اہل کار نے ٹوئٹ کیا ’’اس طرح تو حکام سب کو یہی بتا رہے ہیں کہ آپ پولیس افسروں کی جتنی چاہیں ہتک کرلیں ، گھبرانے کی ضرورت نہیں، کوئی خاص سزا نہیں ملے گی۔ یہ ہے وہ قانون سے عاری معاشرہ جس میں ہم رہ رہے ہیں‘‘۔
یاد رہے امریکا میں پولیس افسروں پر پانی پھینکنے کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں لیکن اب وڈیوز بھی وائرل ہونے لگی ہیں، یہ نئی بات ہے۔
کتے نے ہیلمٹ پہنا
8 جنوری 2019ء کو وائرل ہونے والی ایک وڈیو کا تعلق کتے کی قانون شناسی سے ہے۔ موٹر سائیکل کی پچھلی نشست پر سوار ایک کا سیاہ رنگ کے کتے نے بھی ہیلمٹ پہن رکھا تھا۔
کتے کی جانب سے قانون کی عملداری پر ایک کسی نے وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی جو جنگل کی آگ کی طرح وائرل ہو گئی۔کتے کو ہیلمٹ سے کوئی پریشانی نہ تھی وہ کسی یار دوست کی طرح موٹر سائیکل پر بہت ہی ایزی بیٹھا تھا۔
اس نے بھی خوب توازن قائم کر رکھا تھا،اور مزے سے آگے کی جانب دیکھ رہا تھا۔ شاید اسے ہیلمٹ کی اہمیت کا اندازہ تھا یا پھر وہ ہندو پولیس کی حرکتوں سے واقف تھا کیا پتا کہ اسے بھی انسان سمجھ کر اندر ہی دے دے۔
یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ محض مذاقاً کیا گیا تھا یا واقعی نوجوان نے اپنے پالتو جانور کی حفاظت کے لئے اسے ہیلمٹ پہنا رکھا تھا۔ ایک آدمی نے یہ بھی لکھا کہ جانور کو انسانوں کی طرح موٹر سائیکل پر بٹھانا دونوں مسافروں کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے، ایسی حرکت دوبارہ نہ کی جائے۔